(حسن معاشرت) میاں بیوی - سعد عبداللہ

14 /

میاں بیویسعد عبداللہ
استاذ ‘قرآن انسٹیٹیوٹ ‘لطیف آباد‘حیدر آباد


قرآنِ حکیم میں اللہ تعالیٰ نے انسانی زندگی کے جس گوشے کے متعلق سب سے زیادہ احکامات صادر فرمائے ہیں وہ اس کا معاشرتی پہلو ہے۔ معاشرہ خاندان سے وجود میں آتا ہے ‘ جس کاآغاز مرد و عورت کے پاکیزہ بندھن یعنی نکاح سے ہوتا ہے۔لہٰذا اگر خاندان صالح اور مضبوط ہو تو ایک صالح اور مضبوط معاشرہ وجود میں آتا ہے ۔بصورتِ دیگر آج ہم بچشم سر یورپ کو دیکھ سکتے ہیں جہاں خاندان کی تباہی معاشرے کی تباہی کا باعث بن رہی ہے۔مغربی ثقافت کو اختیار کر کے آج مشرقی ممالک میں بھی خاندانی نظام تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے اور خاندانوں میں طلاق کی شرح خوف ناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ ذیل میں قرآن و حدیث کی روشنی میں میاں بیوی کے تعلق سے چند نکات بیان کیے جاتے ہیں جن کو اپنا کر ایک مثالی گھر قائم کیا جاسکتا ہے۔
بہترین لوگ کون؟
اُمّ المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا:
((خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ لِاَھْلِہٖ، وَاَنَا خَیْرُکُمْ لِاَھْلِیْ)) (سنن الترمذی)
’’تم میں بہترین لوگ وہ ہیں جو اپنے اہل و عیال کے حق میں بہتر ہیں‘ اور میں اپنے اہل و عیال کے حق میں تم میں سب سے بہتر ہوں۔‘‘
رسول اللہﷺ نے اپنے آپ کو بطور مثال پیش فرمایا ہے کہ اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارا گھرانہ امن و آشتی کا مرکز بنے تو ذرا میرا اُسوہ اور نمونہ دیکھ لو۔
عورت کی خلقت کے مطابق برتاؤ
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’عورت پسلی کی ہڈی کی طرح ہے‘ اگر تم اسے بالکل سیدھاکرنا چاہو گے تو اسے توڑ دو گے (یعنی جدائی کی نوبت آپہنچے گی) اور اگر تم عورت سے فائدہ اٹھانا چاہو گے تو تمہیں اس کا ٹیڑھا پن برداشت کرتے ہوئے اس کی خوبیوں سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔‘‘ (صحیح بخاری)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ (ایک سفر کے موقع پر) اپنی بعض ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن کے پاس آئے جو اونٹوں پر سوار تھیں اور ان کے ہمراہ اُمّ سُلیمؓ بھی تھیں۔ (ایک حبشی غلام انجشہ تیزی کے ساتھ اونٹوں کو ہانک رہا تھا) آپ ﷺ نے (غلام کو مخاطب کر کے) فرمایا: ’’تیرا ناس ہو اے انجشہ! آبگینوں سے لدے اونٹوں کو آہستگی سے لے کر چلو۔‘‘ (صحیح بخاری)
شوہر کا مقام
حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا:
((وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ، لَا تُؤَدِّی الْمَرْأَۃُ حَقَّ رَبِّھَا حَتّٰی تُؤَدِّیْ حَقَّ زَوْجِھَا)) (المعجم الکبیر للطبرانی)
’’قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! عورت اپنے ذمے اللہ تعالیٰ کا حق اس وقت تک نہیں ادا کر سکتی جب تک کہ وہ اپنے شوہر کا حق ادا نہ کرے۔‘‘
علامہ ابن تیمیہؒ فرماتے ہیں: ’’شادی شدہ عورت کا والدین سے زیادہ اپنے شوہر کی اطاعت کرنا افضل ہے۔‘‘(مجموع الفتاویٰ)
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’دو لوگ ایسے ہیں جن کی نمازیں ان کے سروں سے اوپر بھی نہیں جاتیں (یعنی قبول نہیں ہوتیں):(۱)وہ غلام جو اپنے آقا سے بھاگ گیا ہو یہاں تک کہ واپس آجائے۔ (۲) وہ عورت جو اپنے شوہر کی نافرمان ہو یہاں تک کہ وہ نافرمانی سے باز آجائے۔‘‘ (المستدرک للحاکم)
شوہر: عورت کی جنت بھی اور دوزخ بھی
اُمّ المؤمنین اُمّ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ مَیں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
((اَیُّـمَّا امْرَأَۃٍ مَاتَتْ وَزَوْجُھَا عَنْھَا رَاضٍ دَخَلَتِ الْجَنَّۃُ)) (سنن الترمذی)
’’جو(مسلمان) عورت اس حال میں فوت ہو کہ اُس کا شوہر اُس سے خوش ہو وہ جنت میں داخل ہو گی۔‘‘
حضرت حصین بن محصن رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ان کی پھوپھی (جن کا نام اسماء بتایا جاتا ہے)نبی کریمﷺ کی خدمت میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں حاضر ہوئیں۔ جب ان کا کام ہو گیا تو آپ ﷺ نے پوچھا : ’’کیا تمہارا شوہر ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں! آپﷺ نے دریافت فرمایا : ’’تم اپنے شوہر سے کیسا برتاؤ کرتی ہو؟‘‘ انہوں نے عرض کیا کہ حتی الامکان ان کی خدمت میں کوئی کوتاہی نہیں کرتی‘ سوائے اس کے کہ جب میں خدمت کرنے سے (کسی عذر کی وجہ سے) عاجز ہی ہو جاؤں۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا: ((اُنْظُرِیْ اَیْنَ اَنْتِ مِنْہُ، فِاِنَّہُ جَنَّتُکِ وَنَارُکِ)) (سنن النسائی) ’’خاوند کے ساتھ اپنے برتاؤ کا جائزہ لیتے رہنا ‘کیونکہ وہی تیری جنت بھی ہے اور دوزخ بھی۔‘‘
شوہر کو راضی رکھنا اور اُس کے لیے بنائو سنگھار
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’عورت اس وقت تک ایمان کی حلاوت (مٹھاس) نہیں پاسکتی جب تک وہ اپنے شوہر کا حق ادا نہ کرے۔‘‘ (المستدرک علی الصححین للحاکم)
رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا گیا :یا رسول اللہﷺ! بہترین عورت کون سی ہے؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا:’’ بہترین عورت وہ ہے کہ جب شوہر اس کی طرف دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے۔‘‘ (سنن النسائی)
شوہر کا بیوی کے لیے زیب و زینت اختیار کرنا
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں :’’ میں یہ پسند کرتا ہوں کہ اپنی اہلیہ کے لیے زیب و زینت اختیار کروں جیسا کہ مجھے یہ بات پسند ہےکہ میری اہلیہ میرے لیے زیب و زینت اختیار کرے۔‘‘ (تفسیر ابنِ کثیر)
بیوی پر خرچ کرنا
رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’تم جو کچھ اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے خرچ کرتے ہو تمہیں اس کا ضرور ثواب دیا جائے گایہاں تک کہ جو لقمہ تم اپنی بیوی کے منہ میں دیتے ہو (اس پر بھی تمہیں ثواب ملے گا)۔‘‘ (صحیح بخاری)
نیکیوں میں باہمی تعاون
رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ اس مرد پر رحم فرمائےجس نے رات کو اٹھ کر نماز پڑھی اور اپنی بیوی کو بھی (نماز پڑھنے کے لیے) جگایا۔ اگر بیوی نہ جاگی تو خاوند نے اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے (اوراس کی نیند کو بھگایا)۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ اس عورت پر رحم فرمائےجس نے رات کو اٹھ کر نماز پڑھی اور اپنے خاوند کو بھی (نماز پڑھنے کے لیے) جگایا۔ اگر خاوند نہ جاگا تو بیوی نے اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے (اوراس کی نیند کو بھگایا)۔‘‘ (سنن ابی داؤد )
میاں بیوی کے درمیان محبت بڑھانے کا پاکیزہ نسخہ
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جس برتن سے منہ لگا کر پانی نوش فرماتی تھیں‘ اسی برتن سے اسی جگہ سے رسول اللہﷺ بھی اپنا منہ مبارک لگا کر پانی نوش فرماتے تھے۔ (صحیح مسلم)
پیار بھرے الفاظ :احادیث ِمبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہﷺ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو محبت اور دل جوئی میں کبھی ’’عائش‘‘ اور کبھی ’’حمیرا‘‘ کے نام سے پکارتے تھے۔ (صحیح بخاری)
بیوی کی تعریف :اہلیہ کسی بات پر ناراض تھی۔خاوند نے ناراضی دور کرنے کے لیے کہا: ’’تم دُنیا کی دوسری بہترین عورت ہو۔‘‘اہلیہ نے فوراً کرخت لہجے میں سوال کیا: تو پہلی کون ہے؟ خاوند نے جواب دیا: ’’تم‘ مگر جب مسکراؤ!‘‘یہ سن کر ناراضگی کے آثار ختم اور اہلیہ کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی۔
بد اخلاقی سے بچنا:بیوی اپنے خاوند کی غربت‘ بدصورتی اور مصروفیات پر تو صبر کر سکتی ہے مگر اس کی بد اخلاقی برداشت نہیں کرسکتی۔
اہلیہ کا دکھ محسوس کرنا:حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی اہلیہ سفر پر تھے۔ اہلیہ حمل سے تھیں اور انہیں سردی محسوس ہو رہی تھی۔ یہ دیکھ کر حضرت موسیٰؑ نے ان سے فرمایا: ’’تم یہیں ٹھہرو! میں نے ایک آگ دیکھی ہے‘ شاید میں اس میں کوئی شعلہ تمہارے پاس لے آؤں۔‘‘ (سورۃ طہٰ ‘ آیت ۱۰)
بیوی کے حقوق
حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرمﷺ سے پوچھا: ہم پر بیویوں کے کیا حقوق ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’جب تم خود کھاؤتو انہیں بھی کھلاؤ۔ خود پہنو تو انہیں بھی پہناؤ۔ ان کے چہرے پر مت مارو۔ انہیں برا بھلا نہ کہو اور اگر کوئی ناراضگی کی بات ہو جائے تو انہیں گھر سے باہر مت نکالو۔‘‘ (سنن ابی داؤد)
نیک بیوی کی صفات
{فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللہُ ط}(النساء:۳۴)
’’نیک عورتیں فرماں بردار ہوتی ہیں‘ خاوند کی غیر موجودگی میں اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی حفاظت سے (ان کے حقوق اور مال و آبرو کی ) حفاظت کرتی ہیں۔‘‘
حقوقِ زوجیت کی رعایت
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا:
((اِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ اِلٰی فِرَاشِہٖ فَلَمْ تَأْتِہِ فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَیْھَا لَعَنَتْھَا الْـمَلَائِکَۃُ حَتّٰی تُصْبِحَ)) (متفق علیہ)
’’جب آدمی اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ نہ آئے‘ پس خاوند وہ رات اس سے ناراضی کی حالت میں گزارے تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔‘‘
ازدواجی زندگی کے احوال مخفی رکھنا
نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک بدترین درجہ ان میاں بیوی کا ہوگا جو ایک دوسرے کے ساتھ خلوت اختیار کریں اور پھر ان دونوں میں سے ہر ایک باہمی راز کی باتیں لوگوں میں ظاہر کرے۔‘‘ (جامع الاصول من احادیث الرسول)
شیطان کا پسندیدہ مشغلہ
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ابلیسِ لعین اپنا تخت پانی پر بچھاتا ہے اور لوگوں کو ورغلانے کے لیے اپنے چیلوں کو بھیجتا ہے۔ پھر ابلیس کے سب سے قریب وہ شیطان ہوتا ہے جس کا فتنہ سب سے بڑا ہو۔ چنانچہ ان میں ایک چیلا آتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے آج ایسا کیا ویسا کیا۔ ابلیس کہتا ہے کہ ٹھیک ہے لیکن تو نے کوئی بڑا کام نہیں کیا۔ پھر ایک اور چیلا آتا ہے اور کہتا ہے کہ میں فلاں میاں بیوی کے پیچھے پڑا رہا اور بالآخر دونوں میں تفرقہ ڈال ہی دیا۔ یہ سن کر ابلیس خوش ہو کر اسے اپنے قریب کر لیتا ہے اور کہتا ہے: ہاں تم نے خوب کیا ۔پھر ابلیس اس چیلے کو گلے لگا لیتا ہے۔ ‘‘ (صحیح مسلم)
ناشکری
نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’مجھے دوزخ دکھلائی گئی تو اس میں مَیں نے زیادہ تر عورتوں کو پایا۔‘‘ صحابہ کرامؓ نے وجہ معلوم کی تو آپﷺ نے فرمایا: ’’وہ کفر کرتی ہیں۔‘‘ عرض کیا گیا: کیا اللہ تعالیٰ کا کفر کرتی ہیں ؟ آپﷺ نے فرمایا:’’شوہر کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان نہیں مانتیں۔ (وہ یوں کہ) اگر تم کسی عورت کے ساتھ عرصہ دراز تک احسان کرتے رہے اور اس کے بعدوہ کوئی ناگوار بات تم میں دیکھ لے تو فوراً کہہ دے گی کہ میں نے تو کبھی تجھ سے آرام (سکھ ‘ چین) نہیں پایا۔‘‘ (صحیح بخاری)
اسمارٹ فون
آج گھروں میں میاں بیوی کا ایک دوسرے پر شک اور طلاق تک نوبت پہنچنے کا سب سے بڑا سبب اسمارٹ فون ہے۔ لہٰذا میاں بیوی کو گھر میں موبائل فون استعمال کرنے کا ایک مخصوص وقت متعین کر لینا چاہیے کہ جس کے بعد دونوں موبائل فون یا کوئی سوشل میڈیا ایپ استعمال نہ کریں۔