(مراقبہ موت) ایک دن مرنا ہے‘ آخر موت ہے! - خواجہ عزیز الحسن مجذوبؒ

9 /


ایک دن مرنا ہے‘ آخر موت ہے!خواجہ عزیز الحسن مجذوبؒ (سہارن پوری)

بہر غفلت یہ تری ہستی نہیں
دیکھ جنّت اِس قدر سستی نہیں
راہ گزر دنیا ہے یہ بستی نہیں
جائے عیش و عشرت و مستی نہیں
ایک دن مرنا ہے‘ آخر موت ہے
کر لے جو کرنا ہے ‘آخر موت ہے!

ہو رہی ہے عمر مثلِ برف کم
چپکے چپکے‘ رفتہ رفتہ‘ دم بدم
سانس ہے اک راہ روِ مُلکِ عدم
دفعتاً اِک روز یہ جائے گا تھم
ایک دن مرنا ہے ‘آخر موت ہے
کر لے جو کرنا ہے ‘آخر موت ہے!

ہے یہاں سے تجھ کو جانا ایک دن
قبر میں ہو گا ٹھکانا ایک دن
منہ خدا کو ہے دکھانا ایک دن
اب نہ غفلت میں گنوانا ایک دن!
ایک دن مرنا ہے‘ آخر موت ہے
کر لے جو کرنا ہے‘ آخر موت ہے!

آخرت کی فکر کرنی ہے ضرور
جیسی کرنی ویسی بھرنی ہے ضرور
عمر اِک دن یہ گزرنی ہے ضرور
قبر میں میّت اُترنی ہے ضرور
ایک دن مرنا ہے‘ آخر موت ہے
کر لے جو کرنا ہے ‘آخر موت ہے!

آنے والی کس سے ٹالی جائے گی؟
جان ٹھہری جانے والی‘ جائے گی
روح رگ رگ سے نکالی جائے گی
تجھ پہ اِک دن خاک ڈالی جائے گی
ایک دن مرنا ہے‘ آخر موت ہے
کر لے جو کرنا ہے‘ آخر موت ہے!

عیش کر غافل نہ تُو آرام کر
مال حاصل کر نہ پیدا نام کر
یادِ حق دنیا میں صبح و شام کر!
جس لیے آیا ہے تُو وہ کام کر!
ایک دن مرنا ہے‘ آخر موت ہے
کر لے جو کرنا ہے ‘آخر موت ہے!