دعوتی‘ تحریکی اور انقلابی نقطۂ نظر سے
سوشل میڈیا کااستعمالآصف حمید
ناظم شعبہ سمع و بصر مرکزی انجمن خدام القرآن و تنظیم اسلامی
• پچھلے کچھ سالوں سے میں اپنے خطابات اور تحریروں میں سوشل میڈیا کے فتنے‘ اس کی برائیوں اور معاشرے پر اس کے مضر اثرات کے حوالے سے آگاہی دینے کی کوشش کرتا رہا ہوں۔ اس مضمون کے عنوان سے قاری یہ تاثر لے سکتا ہے کہ اب میں اس کو استعمال کرنے کی ترغیب دے رہا ہوں۔ پہلے یہ Disclaimer ذہن میں رکھیے کہ سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے مراد اس کی خباثتیں ہیں جو اپنی جگہ پر موجود ہیں ‘اور جو باتیں پہلے اس حوالے سے کہی گئی ہیں وہ اپنی جگہ پر درست ہیں‘ بلکہ آئے دن یہ معاملہ شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔
میلکم ایکس ایک افریقی نژاد امریکی تھا‘ حقوقِ انسانی کا علم بردار ایک انقلابی مسلمان رہنما۔ امریکہ کی تاریخ میں اس کا نام بڑے زور شور سے لیا جاتا ہے کہ تبدیلی کا نعرہ اس نے بلند کیا تھا اور سیاہ فام قوم کے لیے کھڑا ہوا تھا ۔ میڈیا کے حوالے سے اس نے کہا:
" The media is the most powerful entity on earth. They have the power to make the innocent guilty and to make the guilty innocent, and that is power. Because they control the mind of masses."
میلکم ایکس کے دور میں سوشل میڈیا نہیں تھا تو اس نے صرف مروّجہ میڈیا کے بارے میں یہ بات کہی۔ آج سوشل میڈیا کے حوالے سے مَیں اس بیان کو کم از کم سو(۱۰۰) سے ضرب دیتا ہوں۔ عرب سپرنگ سے آج تک عرب ممالک کے علاوہ دنیا بھر میں جہاں بھی عوامی بغاوت یا اکھاڑ پچھاڑ اور تباہی ہو رہی ہے‘ یا ہوتی رہی ہے‘ سوشل میڈیا نے اس میں بڑا اہم کرادار ادا کیا ہے۔ اس طاقت سے مثبت کام بھی لیا جا سکتا ہے اگرچہ آج کل منفی کام زیادہ لیا جارہا ہے‘ افواہوں کے ذریعے وغیرہ وغیرہ۔ لوگوں کا نقطہ نظر تبدیل کیا جاتا ہے۔ ایک بات کو اتنی مختلف جہتوں سے بار بار پیش کیا جاتا ہے کہ لوگ سمجھتے ہیں شاید یہی بالکل سچ ہے۔ سوشل میڈیا کے اثرات کے حوالے سے اگر دیکھیں تو امریکہ کے صدارتی الیکشن میں جیتنے والے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم کا ایک بہت بڑا ذریعہ ٹویٹر تھا۔ اس سے قبل جب وہ ہارا تھا‘تب بھی سوشل میڈیا ہی کو موردِ الزام ٹھہرایا گیا۔
لہٰذا اس بات کو اب تسلیم کر لینا چاہیے کہ میڈیا خصوصاً سوشل میڈیا کی برائیوں کے ساتھ ساتھ اس کے اندر لوگوں کی سوچ اور زاویہ نظر تبدیل کرنے اور ایک حد تک ان کو متحرک کرنے کی طاقت موجود ہے۔ اصل کام یہ ہے کہ اس طاقت کو مثبت مقاصد کے لیے بھرپور طریقہ سے استعمال کیاجائے۔ اس لحاظ سے ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں اپنا دعوتی و فکری کام لوگوں تک پہنچانے کے لیے اس ذریعہ کو استعمال کرنا ہوگا ۔
سیرت النبیﷺ پر اگر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اُس وقت کے ذرائع ابلاغ کو اختیار کیا۔ اس حوالے سے میڈیا کے تین ذرائع سامنے آتے ہیں:
(۱) حج اور میلوں کے موقع کے پر نبی اکرمﷺ کا ان میں جانا جہاں لوگ کھیل تماشے اور شعر وشاعری کے لیے جمع تھے ۔وہاں کے مضراثرات اور برائیوں سے پاک رہتے ہوئے ان لوگوں میں دعوتِ دین پیش کرنا۔ یہ سوشل نیٹ ورکنگ کی بہترین مثال ہے۔
(۲) کوہِ صفا پر کھڑے ہو کر ’’بریکنگ نیوز‘‘ دینا ۔اس میں بھی جو مروجہ غلط طریقہ کار تھا برہنہ ہو کر کھڑا ہونے کا تو اس کو چھوڑ کر آپﷺ پورے ساتر لباس کے ساتھ کھڑے ہوئے اور دین کی دعوت دی۔
(۳) تیسرا میڈیم تھا وہ خطوط جو نبی کریمﷺ نے مختلف فرماں رواؤں کولکھے ۔
الحمدللہ ‘بانی تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ نے بہت پہلے میڈیا کی اہمیت کو سمجھ لیا تھا۔ ۱۹۸۰ ءکی دہائی کے اوائل ہی میں اس کو دعوتِ قرآن اور اقامت ِدین کے پیغام کو پھیلانے کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا تھا۔ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں اس وقت اخبارات اور ایک سرکاری ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) ہوا کرتا تھا۔ پی ٹی وی پر آپ کے کئی پروگرام ہوئے‘ تاہم سلسلہ وار پروگرام ’’الہدیٰ‘‘ کو عالمی شہرت حاصل ہوئی۔ پاکستان اور انڈیا میں لوگ یہ پروگرام شرو ع ہونے سے پہلے ٹی وی کے سامنے بیٹھے ہوتے تھے۔ سوشل میڈیا تو ابھی شروع ہی نہیں ہوا تھا۔ جدید ذرائع ابلاغ کو استعمال کرنے کی اہمیت کے حوالے سے ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ نے اپنی تقاریراور تحریروں میں کافی رہنمائی فراہم کی ہے ۔ کچھ اقتباسات درج ذیل ہیں:
(۱) ’’دعوت وابلاغ کے لیے اپنے زمانے میں جو بھی مروجہ طریقے ہوں ‘ان سب کو اختیار کیا جانا چاہیے ۔البتہ اگر حیا اور شرافت کے منافی کوئی شے ہو تواس سے احتراز کیا جائے ۔‘‘
(عظمت ِمصطفیٰﷺ :صفحہ ۲۳‘ طبع اوّل :جولائی ۲۰۰۱ء)
(۲) ’’پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا سمیت دورِجدید کے تمام ذرائع ابلاغ انقلابی نظریے کی تشہیر واشاعت کے لیے استعمال کیے جانے چاہئیں۔‘‘
(رسولِ انقلابﷺ کاطریق ِانقلاب:صفحہ۱۹‘ طبع اوّل: ستمبر۲۰۰۴ء)
(۳) ’’ابلاغ کے لیے ہردور میں جوبھی ذرائع میسّرہوں گے ‘وہ بھرپور طریقے پر استعمال کیے جائیں گے ۔‘‘ (جہاد وقتال فی سبیل اللہ:صفحہ۱۵‘طبع اوّل:اپریل۲۰۰۱ء)
(۴) ’’اسلام کی اشاعت کے لیے اپنے دور میں ہر ذریعہ تبلیغ اختیار کریں۔ہاں‘یہ احتیاط ضرورکی جائے کہ وہ ذریعہ حرام نہ ہو۔ اگر ہم ابلاغ کے جدید ذرائع کو چھوڑدیں گے تو گویااپنے پاؤں پر آپ کلہاڑی ماریں گے ۔‘‘
(سیرت ِ خیرالانام علیہ الصلوٰۃ والسلام :صفحہ ۲۳۴‘ طبع اوّل:اکتوبر۲۰۱۳ء)
(۵) ’’ابلاغ ‘تبلیغ اور نشرواشاعت کے لیے جوبھی وسائل ممکن ہوں‘ اختیارکیے جانے چاہئیں۔‘‘
(مطالعہ قرآن حکیم کا منتخب نصابـ(جلددوم):صفحہ ۲۳‘ طبع ہشتم: اپریل ۲۰۱۹ء)
(۶) ’’پہلے کبھی صر ف گلیوں ‘بازاروں میں گھوم پھر کر لوگوں کو جمع کرکے دعو ت دی جاسکتی تھی‘ یا لوگوں کو کھانے پر بلالیا جاتااوران کے سامنے کوئی بات رکھی جاتی ۔لیکن اب جلسے ہوسکتے ہیں ‘کتابیں لکھی جاسکتی ہیں ۔چنانچہ پرنٹ میڈیا اورالیکٹرانک میڈیا سمیت دورِجدید کے تمام ذرائع ابلاغ انقلابی نظریے کی تشہیر واشاعت کے لیے استعمال کیے جانے چاہئیں۔‘‘ (رسول اکرمﷺ اور ہم :صفحہ ۴۲۹‘طبع دوم: جولائی ۲۰۱۴ء)
بانی محترم نے ویڈیو ریکارڈنگ اس وقت شروع کرائی جب علماء کیمرے اور ویڈیو ریکارڈنگ کو حرام سمجھتے تھے اور اس کی حرمت کے فتوے دیتے تھے۔ آپ اندازہ کریں کیسا معاملہ بدلا ہے کہ آج وہی علماء اس میڈیم کو بڑے ذوق و شوق سے استعمال کررہے ہیں۔ اُس وقت تو بہت مخالفت ہوتی تھی لیکن بہرحال اب کچھ نہ کچھ لوگ اس کے قائل بھی ہو گئے ہیں۔ الحمدللہ‘ ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ کی دُور اندیشی اور معاملہ فہمی کا نتیجہ ہے کہ اللہ کے فضل و کرم سے آج بانی محترم کے آڈیو ‘ویڈیوcontent کا بہت بڑا خزانہ ہمارے پاس ہے۔اس کے زیادہ تر حصے کو ہم انٹرنیٹ‘ سوشل میڈیا اور ویب سائٹ کے ذریعہ دنیا کے سامنے پیش کر چکے ہیں۔ان ذرائع کے استعمال کے حوالے سے بانیٔ محترم نے مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور کے سالانہ اجلاس کے موقع پر مزید فرمایاکہ:
’’ اب آئیے جہاد بالقرآن کی طرف۔ ظاہر بات ہے کہ یہ باللسان ہے لیکن اس میں اضافہ کیجیے کہ بالقلم بھی ہے ۔اور اضافہ کیجیےکہ اسی لسان اور قلم کا معاملہ جدید ٹیکنالوجی نے بہت آگے بڑھا دیا ہے۔ یہ آڈیوز بھی ہیں‘ ویڈیوز بھی ہیں۔ یہ سیٹلائٹس کا ذکر ابھی آپ نے سنا ہے‘ کیبل ٹی وی کا ذکر ہے۔ جتنے بھی ذرائع ابلاغ ہیں‘ انٹرنیٹ ہے‘ جو بھی ہے اس کا بھرپور استعمال کرنا اُمّت کا فرضِ منصبی ہے۔ اگر وہ اس میں کوتاہی کرتی ہے‘ اگر وہ سمجھتی ہے کہ صرف پرانے طریقے پر ہی قرآن کی دعوت ‘ تعلیم اور تبلیغ کے ساتھ چلنا چاہیے تو یہ درحقیقت خود اپنے مقصد سے ایک طرح کی بے وفائی ہے۔ اس کی جواب طلبی ہوگی‘ اس لیے کہ ظاہر بات ہے {وَ اَعِدُّوْا لَهُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ} (الانفال:۶۰) میں جہاں اُس وقت گھوڑے پالنا ‘ تلواریں رکھنا اور نیزے‘ ڈھالیں فراہم کرنا تھا‘ اسی طرح اب آپ کو معلوم ہے ایٹم بم بنانا اور تمام اسلحہ جو بھی ممکن ہے ‘اس کو حاصل کرنا ہے۔ اسی طریقے سے جہاد بالقرآن کے لیے اِن تمام ذرائع ابلاغ کا استعمال کرنا لازم ہے ‘ضروری ہے۔ کوتاہی کی جائے گی تو اُمّت گویا کہ جواب دہ ہوگی۔ اِن تمام ذرائع کا بھرپور استعمال کرنا لازم ہے۔‘‘
اس بارے میں ڈاکٹر صاحب مرحوم نے مزید فرمایا:
’’جو بھی زمانے کے ذرائع ابلاغ ہوں اُنہیں بھرپور استعمال کرو‘ ہاں ان میں جو شے حرام ہو اسے کاٹ دو۔ باقی یہ کہ اگر اسے استعمال نہیں کرو گے تو اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارو گے۔ باطل ان ذرائع ابلاغ کو استعمال کرے گا اور تم استعمال نہیں کرو گے تو مار کھاؤ گے۔ ع ’’ ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے‘‘ کے مصداق اپنے ساتھ اس حق کو بھی لے ڈوبو گے کہ جس کو تم استعمال نہیں کر رہے ۔ زمانے کے اندر جو بھی چیزیں ایجاد ہوچکی ہیں ان کو استعمال کرو ‘البتہ ان میں کوئی خراب شے ہے ‘حرام ہے تو اسے نکال دو ۔‘‘
اور:
’’پھر اس کو پھیلایا جائے ‘عام کیا جائے۔ پھیلانے کے لیے جو ذرائع اب میسّر ہیں‘ انہیں استعمال کیجیے۔ پہلے کبھی صرف سٹریٹ پریچنگ کے علاوہ اور کچھ نہیں تھا ۔یا تو بازار لگا ہوا ہو تو وہاں جا کے لوگوں کو جمع کر کے کوئی بات کہہ دی‘ یا لوگوں کو کھانے پر بلایا اور کوئی بات کر لی۔ اب جلسے ہو سکتے ہیں‘ کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔ ابلاغ کے جتنے بھی ذرائع ہیں‘ جیسے الیکٹرانک میڈیا‘ پرنٹ میڈیا‘ اِن سب کو استعمال کیجیے۔
Whatever means of communications are available to you.‘ انہیں useکرو۔‘‘
مختلف مواقع پر بانی محترم رحمہ اللہ نے مروّجہ ذرائع ابلاغ کے بارے میں جو کچھ فرمایا تھا‘ وہ آپ کے سامنے رکھاگیاہے۔ سوشل میڈیا کی پیدائش بانی ٔمحترم رحمہ اللہ کی زندگی کے آخری ایام میں ہوئی ہے۔ جب بانی محترم رحمہ اللہ کی وفات ہوئی تو اُس وقت سوشل میڈیا ابھی اُٹھ رہا تھا اور اس حد تک عام نہیں ہوا تھا کہ وہ ہر ایک کے موبائل پر آ چکا ہو۔ دو تین پلیٹ فارمز تھے جن کا استعمال زیادہ ہوتا تھا۔ میرا حسن ظن اور گمان یہ ہے کہ اگر بانی محترم کے علم میں یہ چیز بھی ہوتی تو وہ اِس کو استعمال کرنے کے حوالے سے بھی اپنی تاکید بھرپور انداز میں بیان فرماتے۔
سوشل میڈیا کے مشہور پلیٹ فارمز میں فیس بک‘ یوٹیوب ‘ انسٹاگرام ‘ٹویٹر ‘ ٹک ٹاک ‘ سنیک ویڈیو‘ ساؤنڈ کلاؤڈ شامل ہیں۔ واٹس ایپ تو بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ یہ وہ پلیٹ فارمز ہیں جو آپ میں سے کوئی نہ کوئی ضرور استعمال کر رہا ہوگا‘ کاروباری‘ تفریحی یا تعلیمی لحاظ سے۔ لہٰذا وہ تمام حضرات جو ان پلیٹ فارمز میں سے کسی کو بھی استعمال کررہے ہیں‘ بانی محترم کے ان اقتباسات کو پڑھنے کے بعد اپنے اوپر یہ لازم کر لیں کہ سوشل میڈیا کے جس جس پلیٹ فارم کو بھی وہ استعمال کر رہے ہیں اسے ان سب کو دعوت رجوع الی القرآن اور دعوتِ تنظیم کے لیے بھی استعمال کریں۔دعوت رجوع اِلی القرآن اور دعوتِ تنظیم کے حوالے سے کچھ اقدامات ضروری ہیں:
(۱) مستند مواد مستند جگہ سے حاصل کریں۔
بانی محترم رحمہ اللہ کے کلپس اور لوگ بھی بنا رہے ہیں۔ ہم ان کی نیتوں سے واقف نہیں ہیں۔ بہت سے لوگ بانی محترم ؒکے کلپس اس طرح کے بنا رہے ہیں کہ جس سے کسی ایک خاص فرقے کی تائید یا تنقیص ہو رہی ہو۔ بعض لوگ فروعی مسائل کو اٹھانا چاہتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب کا اگر کوئی ایسا بیان ہے جس سے باقی علماء اختلاف کر رہے ہیں‘ توکسی طرح ڈاکٹر صاحب کی حیثیت کو کم تر کیا جائے۔ مثال کے طور پر ایک فرقہ کی شرانگیزی یہ ہے کہ بانی محترمؒ کا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے سے آڈیو بیان اس طرح ایڈٹ کرکے عام کیا جارہاہے جس سے تاثر یہ ملتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تمام صحابہ بشمول تینوں خلفاء راشدین رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے بھی افضل ہیں‘ حالانکہ اس تقریر میں بانی تنظیم نے واضح طور پر فرمایا کہ تینوں خلفائے راشدین رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے بعد حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت ہے۔ یہ ایک مثال ہے ‘جس کے ذریعہ آج بھی یہ آڈیو شرانگیزی پھیلا رہے ہیں۔
مستقبل میں مصنوعی ذہانت (AI)کی مدد سے اس بات کا امکان بھی موجود ہے کہ کوئی ایسی تقریر یا کلپ بانی تنظیم کی آواز میں بنالیا جائےجو بات انہوں نے کبھی کی ہی نہیں۔ لہٰذا اس بات کی اہمیت بہت زیادہ ہے کہ یہ دیکھا جائے کہ مواد کہاں سے شیئر ہورہا ہے‘اکائونٹ کس کا ہے اور اس اکائونٹ کی پوسٹس کا مجموعی معیار کیاہے۔ چنانچہ بانی تنظیم ڈاکٹراسراراحمد رحمہ اللہ یا امیر محترم کاجو بھی کلپ آئے‘اس کو شیئر کرنے سے قبل دیکھ لیں کہ وہ کہاں سے آیا ہے‘ورنہ اس بات کا امکان ہے کہ ہم کسی ایسی چیز کو نیک نیتی سے شیئر کرنے لگ جائیں جو مطلوب نہ ہواور جس کو شیئر نہیں ہونا چاہیے۔
بحمد اللہ‘ تنظیم اسلامی اور مرکزی انجمن خدام القران کے پلیٹ فارمز سے بہت کام ہوا ہے اور ان تمام پلیٹ فارمز کے اوپر ہم نے آفیشل اکائونٹس بنائے ہوئے ہیں‘جن کے لنکس اس تحریر کے آخر میں درج ہیں۔ یوٹیوب کے ۱۲ چینل ہیں۔ فیس بک کے ۴ پیجز ہیں۔ انسٹا گرام جو کہ یوتھ کے اندر بہت پاپولر ہے‘ اس پر ہمارے پاس ۶ اکاؤنٹس ہیں۔ ٹک ٹاک کے ہمارے پاس ۲ اکاؤنٹس ہیں ۔ پن ٹرسٹ کا ایک اکاؤنٹ ہے۔ ساؤنڈ کلاؤڈ صرف آڈیوز ہیں جس کے اندر ہمارا پورا چینل ہے۔ واٹس ایپ کے ۳ چینلز چل رہے ہیں۔ ٹیلی گرام کے ۲چینلز ہیں۔ پھر ہماری ویب سائٹس موجود ہیں۔ اگر آپ ان تمام کو وزٹ کریں گے تو اندازہ ہوگا کہ کس محنت اور ذمہ داری کے ساتھ کام ہو رہا ہے۔ تمام مواد موجود ہے اور منتظر ہے کہ آپ کام کریں۔
(۲) اِن آفیشل پیجز ‘ آفیشل چینلز اور آفیشل اکاؤنٹس کو سبسکرائب اور فالو کریں تاکہ آپ کی رسائی صحیح اور مستند مواد تک ہو سکے۔ ان کے علاوہ کسی ایسے چینل کو سبسکرائب نہ کریں جو ڈاکٹر صاحبؒ کو بظاہر تو دکھا رہا ہے لیکن وہ ہمارا آفیشل نہیں ہے۔
(۳) اِن آفیشل چینلز پر جو بھی مواد اَپ لوڈ ہو رہا ہے‘ اس کو اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ سے شیئر کرنا شروع کریں۔ جب آپ شیئر کریں گے تو آپ کے جاننے والوں میں‘اعزّہ و اقرباء میں‘ کاروباری دوستوں میں جو بھی وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز استعمال کررہے ہیں ان کو نظر آنے لگےگا۔ ایک ہلکا سا کلک ہے بس۔ اتنی کرنے کی تو ہمت ہے نا ہمارے پاس!
(۴) اپنے جاننے والوں کو ‘اپنی فیملی کو ‘دوستوں ‘اعزّہ و اقرباء کو اس بات پر آمادہ کریں کہ وہ اِن چینلز کو سبسکرائب کریں۔ جب وہ سبسکرائب کر لیں گے تو آپ کا آدھا کام آسان ہو جائے گا۔ وہ ایسے کہ ان چینلز کو سبسکرائب یا فالو کرنے کے بعد جب بھی وہ اپنی سوشل میڈیا ایپس کھولیں گے تو ہم نے جونیا مواد اَپ لوڈ کیا ہوگا وہ خود بخود ان کے سامنے آجائے گا اور اس سے وہ استفادہ کرسکیں گے۔
(۵) واٹس ایپ کا استعمال: واٹس ایپ کے استعمال کے ذریعہ دعوت کا کام بہت تیزی اور مؤثر انداز میں ہوسکتاہے۔ اس کے ذریعے درج ذیل کام کیے جاسکتے ہیں:
(i ویڈیو کی صورت میں جو دعوتی مواد شیئر کرنا ہو تو اس کا لنک کاپی کرکے واٹس ایپ میسج کی شکل میں بھیجا جاسکتا ہے۔
(ii آڈیو‘ ویڈیو‘ امیج یا پی ڈی ایف تنظیم اسلامی یا انجمن خدام القرآن کی ویب سائٹ وغیرہ سے ڈائون لوڈ کرکے واٹس ایپ کے ذریعہ شیئر کرسکتے ہیں۔
(iii تنظیم اسلامی کے مرکزی واٹس ایپ کے ذریعہ سے ویڈیوکلپس‘ آڈیو خطاباتِ جمعہ‘ پریس ریلیز کے امیجز وغیرہ مسلسل بھیجے جاتے ہیں۔ ان کو واٹس ایپ کے ذریعہ شیئر کیا جا سکتا ہے۔
(iv واٹس ایپ پر شیئرکرنےکے لیے دعوتی مواد کے ہرنمبر کو انفرادی طور پر شیئر کیا جاسکتا ہے۔ واٹس ایپ گروپس بنائے جاسکتے ہیں‘ براڈکاسٹ لسٹ بنائی جاسکتی ہے اور واٹس ایپ کمیونٹی بنائی جا سکتی ہے۔
(v اپنے تمام contacts کو کسی بھی کیٹیگری میں ڈال کر ان کا واٹس ایپ گروپ یا براڈکاسٹ لسٹ بنائیں۔ مثلاً گھریلو افراد‘ خاندان‘ دوست‘ کلاس فیلوز‘ کاروباری دوست‘ intellectuals‘ علمی شخصیات‘ سرکاری ملازم وغیرہ ۔ ان کو حسب موقع بانی تنظیم رحمہ اللہ اور امیر تنظیم کے کلپس وغیرہ بھیجنا شروع کریں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ ان کو جلدی جلدی اتنا زیادہ مواد نہ بھیجنا شروع کردیں کہ وہ بےزار ہوجائیں اور آپ کے شیئر کیے گئے مواد کو دیکھنا چھوڑ دیں یا آپ کو بلاک کردیں۔
(vi جب بھی کوئی اہم دن آتا ہے تو اس کے حوالے سے کلپس تیار کر کےتنظیم اسلامی کے مرکزی واٹس ایپ اور ہمارے سوشل میڈیا اکائونٹس پر اَپ لوڈ اور شیئر کر دیے جاتے ہیں۔ ایسے کلپس کو تو فوراً شیئر کیا جاسکتا ہے ‘کیونکہ موقع اور حالات کی مناسبت سے کلپس کو لوگ زیادہ توجّہ سے سنتے اور شیئر کرتے ہیں۔
اکثر اوقات یہ دیکھا گیا ہے کہ رفقاء تنظیم اس معاملے میں جھجک سے کام لیتے ہیں۔ بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے ساتھی شاید اس کو وہ اہمیت نہیں دے رہے جو دینی چاہیے۔ شیئر نہ کرنے کی تین وجوہات ہوسکتی ہیں:
(i ہم اس مواد کو اس قابل نہیں سمجھتے کہ دوسرے اس سے استفادہ کریں۔
(ii لوگ اس قابل نہیں ہیں کہ یہ مواد ان کو سنایا جائے۔
(iii ہم اس خزانے پر سانپ بن کر بیٹھے ہوئے ہیں کہ نہ اس سے خود استفادہ کرنا ہے اور نہ کسی اور کو کرنے دینا ہے۔
اگر ہم نے شعوری طور پر دعوتِ رجوع الی القرآن اور اقامت ِدین کی جدّوجُہد کو اپنے لیے پسند کیا ہے تو کیسے ممکن ہے کہ ہم اسے دوسروںکے لیے پسند نہ کریں۔ حدیث مبارکہ ہے : ((لَا یُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی یُحِبَّ لِاَخِیْہِ مَا یُحِبُّ لِنَفْسِہٖ))(متفق علیہ) ’’تم میں سے کوئی شخص مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ اپنے بھائی کے لیے بھی وہی کچھ پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتاہے۔‘‘ اس حدیث کے مصداق تو جس کام کو اپنے لیے پسند کیا ہے اور تنظیم میں شمولیت کی ہے تو اولین خواہش اورکوشش تو یہ ہونی چاہیے کہ قریبی احباب‘ رشتہ دار اور متعلقین بھی اس کام میں شامل ہوں۔ لہٰذا یہ کلپس جہاں موجود ہیں وہاں آپ نے صرف شیئر کا بٹن دبانا ہے اور وہ شیئر ہو جائے گا۔ اگر تمام رفقاء ایسا کریں گے تو یہ چیز وائرل ہو جائے گی۔ اور آج جب کوئی چیز وائرل ہوتی ہے تو ہر طبقہ اُس کو دیکھتا ہے کہ بھئی ہر طرف سے یہ بات آ رہی ہے‘ کچھ تو ہے‘ کچھ تو سنیں اس کو‘ کچھ تو دیکھیں۔ جب وہ وائرل ہی نہیں ہوگی تو اس کی وہ اہمیت نہیں ہوگی اور کم لوگوں تک پہنچے گی۔
آخر میں اس بات کا اعادہ کرنا مقصود ہے کہ بانی محترمؒ بھی جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیتے ہوئے فرماتے تھے کہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ اگر ہم ان کو استعمال نہیں کریں گے تو جواب دہی ہوگی۔ دیکھیے علمی اور فکری خزانہ ہمارے پاس موجود ہے اور وہ مستقل آپ کے پاس بھی موجود ہے۔ نیٹ پر بھی پڑا ہوا ہے۔ اس علمی خزانہ پر ہم سانپ بن کرنہ بیٹھیں کہ نہ خود استفادہ کر رہے ہوں نہ اوروں کو کرنے دیں۔ ایسا معاملہ نہیں ہونا چاہیے۔ چیزیں موجود ہیں‘ بس ہماری تھوڑی سی توجہ اور کوشش کی ضرورت ہے۔ اُمید ہے کہ جو حضرات اس دعوتی کام میں کسی بھی وجہ سے حصہ نہیں لے پارہے تھے وہ اس حوالے سے بھی متحرک ہوں گے کہ کم از کم اس فکر کو ‘اس پیغام کوجس حد تک ممکن ہو ‘اپنے جاننے والوں میں پھیلا دیںـ۔ اللہ تعالیٰ ہماری کوششوں کو اپنی بارگاہ میں قبولیت عطا فرمائیں۔ آمین!
ذیل میں سوشل میڈیا کے تمام اکاؤنٹس دیے جاتے ہیں:
YOUTUBE
Tanzeem-e-Islami
https://www.youtube.com/tanzeemorg
Dr. Israr Ahmed Official (Full Lectures)
https://www.youtube.com/drisrarra
Dr. Israr Ahmed
https://www.youtube.com/c/DrIsrarAhmed1
Ask Dr. Israr
https://www.youtube.com/c/AskDrIsrar
Dr. Israr Ahmed Speeches
https://www.youtube.com/@DrIsrarSpeeches/
Paigham-e-Israr
https://www.youtube.com/PaighamEIsrar
Bayan Ul Quran
https://www.youtube.com/BiyanulQuran
Muntakhab Nisab
https://www.youtube.com/@MuntakhabNisab
Voice of Dr. Israr Ahmed
https://www.youtube.com/c/VoiceofDrIsrarAhmed
Dr. Israr Ahmed English Lectures
https://www.youtube.com/c/DrIsrarAhmadEnglish
Dr Israr Ahmed Bayan
https://www.youtube.com/@Dr_Israr_Ahmed_Bayan
Zamana Gawah Hai
https://www.youtube.com/zamanagawahhai
------------------------------------------------------------
INSTAGRAM
Tanzeem e Islami Official
https://www.instagram.com/tanzeemorg/
Dr. Israr Ahmed Official
https://www.instagram.com/drisrarofficial/
Voice of Dr. Israr
https://www.instagram.com/voiceofdrisrar/
Dr. Israr Ahmed Clips
https://www.instagram.com/dr_israr_ahmed_official1/
Dr. Israr Ahmed Speeches
https://www.instagram.com/drisrarahmedspeeches/
Dr. Israr Ahmed Bayan
https://www.instagram.com/bayanbydrisrarahmed/
------------------------------------------------------------
FACEBOOK
Tanzeem-e-Islami Official
https://www.facebook.com/official.tanzeem/
Dr. Israr Ahmed Official
https://www.facebook.com/doctorisrarofficial/
Light Of Islam Dr Israr
https://www.facebook.com/doctorisrarahmadra
Speeches by Dr Israr Ahmed
https://www.facebook.com/speechesbydrisrarahmed
------------------------------------------------------------
TWITTER
Tanzeem e Islami Official
https://twitter.com/tanzeemorg
Dr. Israr Ahmed Official
https://twitter.com/DrIsrarOfficial
-----------------------------------------------------------
TELEGRAM
Group : Dr. Israr Ahmed Official
t.me/drisrar1
Channel : Dr. Israr Ahmed Official
t.me/drisrarahmad786
------------------------------------------------------------
WEBSITES
www.tanzeem.org
www.drisrar.com
https://khuddamulquran.org/
https://quranacademy.edu.pk/
------------------------------------------------------------
TIKTOK
Dr Israr Ahmad official Tiktok Account(drisrarahmadofficial123)
https://www.tiktok.com/@drisrarahmedofficial123
Dr Israr Speeches Tiktok Account(drisrarspeeches)
https://www.tiktok.com/@drisrarspeeches
------------------------------------------------------------
SNACKVIDEO
Dr. Israr Ahmed SNACKVIDEO 1(Dr Israr Ahmed )
https://www.snackvideo.com/@DrIsrarAhmedOfficial
Dr Israr Ahmed SNACKVIDEO 2(Dr Israr Ahmed Official )
https://sck.io/u/@drisrar1/dkjQ0qdR
Dr Israr Ahmed SnackVideo3(DrIsrarofficial)
https://sck.io/u/@drisrarofficial/zOpxqdz1
------------------------------------------------------------
WHATSAPP
Dr. Israr Ahmed Whatsapp Channel
https://whatsapp.com/channel/0029VaDJGKrDuMRXQ33ldu3d
WhatsApp Channel Tanzeem-e-Islami
https://whatsapp.com/channel/0029VaCdjLZEawdyn84nzB0f
tanzeemdigitallibrary.com © 2025
Text