روزے کے روحانی و طبّی فوائداحمد علی محمودی
روزہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ اس میں مسلمان طلوعِ فجر سے غروبِ آفتاب تک کھانے‘ پینے اور نفسانی خواہشات سے پرہیز کرتے ہیں۔ روزے کا مقصد تقویٰ ‘ صبر اور اللہ تعالیٰ کی رضا و قربت حاصل کرنا ہے۔یہ ایک اہم عبادت اور بہت سے فوائد کا حامل ہے۔ اسلام میں روزہ کو جسمانی ‘ روحانی اور ذہنی صحت کے لیے اہم قرار دیا گیا ہے۔ روزے کے ذریعے ایک مسلمان اپنی روحانی و جسمانی حالت کو بہتر بنا سکتا ہے۔
روزے کے روحانی فوائد
روزے مسلمان کے دل و دماغ کو پاکیزہ بنانے ‘ اللہ سے قربت بڑھانے ‘ دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ چند اہم روحانی فوائد درج ذیل ہیں :
(۱) تقویٰ میں اضافہ :تقویٰ کا حصول ایک مسلمان کی زندگی کا بنیادی مقصد ہے ‘ کیونکہ یہ ایمان کی روح اور اللہ تعالیٰ کے قرب کا ذریعہ ہے ۔ تقویٰ ایک مسلسل عمل ہے ‘جس کے لیے مستقل مزاجی اور خلوصِ نیت کی ضرورت ہے ۔ روزہ ایک مسلمان کو اپنی خواہشات قابو میں رکھنے کی تربیت دیتا ہے اور یوں دل میں تقویٰ کے جذبات پیدا کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
{ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ (۱۸۴)} (البقرۃ)
’’ اے ایمان والو ! تم پر بھی روزہ رکھنا فرض کیا گیا ہے جیسے کہ فرض کیا گیا تھا تم سےپہلوں پر تاکہ تمہارے اندر تقویٰ پیدا ہوجائے ۔ ‘‘
(۲) صبر اور برداشت : یہ خصوصیات ایک مسلمان کی طاقت ہیں‘جو مشکلات اور آزمائشوں میں اُسےحوصلہ دیتی اور مضبوط بناتی ہیں۔ یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ آزمائشوں کو اللہ کی رضا کے لیے قبول کریں اور اپنے اخلاق کو بلند کریں۔یہ دین اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ہیں‘ جن کا ذکر قرآنِ مجید اور احادیث ِ نبویہﷺ میں بارہا آیا ہے۔صبر سے دل کو سکون ملتا ہے۔صبر کرنے والے اللہ کے قریب ہوتے ہیں۔ بھوک اور پیاس کو برداشت کرنا اور خواہشات پر قابو پانا ‘ صبر کے اعلیٰ درجے کی مثال ہے۔ روزہ رکھنے سے صبر کرنے کی عادت پروان چڑھتی ہے۔
(۳)شکر گزاری : شکر گزاری کا جذبہ مسلمان کے دل اور روح کو سکون فراہم کرتا ہے۔ یہ ایک ایسا احساس ہے جو نہ صرف اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا اعتراف کرتا ہے بلکہ انسان کو عاجزی ‘ قناعت اور خوشی کی طرف بھی مائل کرتا ہے۔ شکر گزاری زندگی میں موجود چھوٹی بڑی ہر نعمت کو محسوس کرنے اور اُس کا احترام کرنے کا درس دیتی ہے۔ جو لوگ شکر گزار ہوتے ہیں ‘ وہ اپنی موجودہ حالت میں خوش رہتے ہیں اور اس طرح حسد و ناشکری سے بچتے ہیں ۔ شکر گزاری مسلمان کو اللہ ربّ العزت سے قریب کرتی ہے ‘جس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ کی رحمتیں مزید بڑھتی ہیں ۔ شکر گزاری نہ صرف ایک عبادت ہے بلکہ یہ زندگی گزارنے کا بہترین انداز بھی ہے ۔ روزے کے دوران بھوک اور پیاس کا سامنا کرنے سے انسان کو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی قدر محسوس ہوتی ہے ‘ اور وہ اللہ تعالیٰ کا شکر گزار بن جاتاہے ۔
(۴) قربِ الٰہی کاذریعہ : اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے دل کو اللہ تعالیٰ کی محبت سے لبریز کرلیں اور اُس کے احکامات پر عمل کریں۔ زندگی کے ہر پہلو میں اللہ کی رضا کو مقدّم رکھیں ۔ اللہ کا قرب حاصل کرنے کے مختلف ذرائع ہیں ‘جن میں سے ایک روزہ بھی ہے ۔ روزہ صرف اللہ کے لیے رکھا جاتا ہے ۔ حدیث ِقدسی میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
((اَلصَّوْمُ لِي وَاَنَا اَجْزِي بِهٖ)) (جامع الترمذی،ح۷۶۴)
’’ روزہ میرے لیے ہے اور مَیں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔‘‘
(۵) گناہوں کی معافی : روزہ صرف بھوک اور پیاس برداشت کرنے کا نام نہیں ‘ بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور مغفرت کے حصول کا عظیم ذریعہ ہے۔ روزے کے دوران گناہوں پر ندامت سے رجوع الی اللہ کی توفیق حاصل ہوتی ہے ۔رسولِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا :
((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًا وَّاحْتِسَابًا غُفِرَ لَـہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ))(متفق علیہ)
’’ جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے‘ اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔‘‘
آپ ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا :
((الصِّيَامُ جُنَّةٌ))(متفق علیہ)
’’روزہ ڈھال ہے( جو انسان کو گناہوں اور جہنم کی آگ سے بچاتا ہے ) ۔‘‘
اللہ تعالیٰ روزے کی برکت سے نہ صرف بندے کے گناہوں کو معاف فرماتے بلکہ جنت میں بلند مقام بھی عطا فرماتے ہیں ۔
(۶) روزہ اور قرآن کی شفاعت : حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا :
((اَلصِّیَامُ وَالْقُرْآنُ یَشْفَعَانِ لِلْعَبْدِ‘ یَقُوْلُ الصِّیَامُ : اَیْ رَبِّ اِنِّیْ مَنَعْتُہُ الطَّعَامَ وَالشَّھَوَاتِ بِالنَّھَارِ فَشَفِّعْنِیْ فِیْہِ، وَیَقُوْلُ الْقُرْآنُ : مَنَعْتُہُ النَّوْمَ بِاللَّیْلِ فَشِّفِعْنِیْ فِیْہِ، فَیُشَفَّعَانِ)) (رواہ احمد والطبرانی والبیھقی)
’’ روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کے لیے شفاعت کریں گے ۔ روزہ کہے گا : اے میرے ربّ ! مَیں نے اس شخص کو دن میں کھانے اور خواہشات سے روکے رکھا ‘ پس میری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما ۔ اور قرآن کہے گا : مَیں نے اسے راتوں کو نیند سے روکے رکھا ‘ پس میری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما ۔ تو دونوں کی شفاعت قبول کی جائے گی ۔ ‘‘
اس حدیث کے اہم نکات :
(i) روزہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اتنا پسندیدہ عمل ہے کہ وہ قیامت کے دن اللہ کے حضور سفارش کرے گا ۔
(ii) جو لوگ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں ‘ خاص طور پر رات کے اوقات میں ‘ قرآن اُن کے حق میں شفاعت کرے گا ۔
(iii) جو شخص دنیا میں صبر کے ساتھ اللہ کے احکام پر عمل کرتا ہے ‘ قیامت کے دن اُسے بہترین اجر ملے گا ۔
ہمیں چاہیے کہ روزے کے دوران قرآن سےبھی اپنا تعلق مضبوط کریں ‘تاکہ روزِ قیامت ہمیں ان دونوں کی شفاعت حاصل ہوسکے ۔
(۷) تزکیۂ نفس : تزکیۂ نفس کا مطلب ہے نفس کی پاکیزگی اور روحانی اصلاح۔روزے سے تزکیۂ نفس حاصل ہوتا ہے۔یہ وہ عمل ہے جس کے ذریعے مسلمان اپنے اخلاق‘ عادات اور کردار کو بہتر بناتا ہے تاکہ اللہ کے قریب ہو سکے اور دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرے ۔ اللہ پر کامل ایمان اور بھروسا تزکیۂ نفس کی بنیاد ہے۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
{قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَکّٰىہَا(۹) وَقَدْ خَابَ مَنْ دَسّٰىہَا(۱۰)} (الشمس)
’’ کامیاب ہو گیا وہ شخص جس نے اپنے نفس کو پاک کر لیا۔ اور ناکام ہوا وہ جس نے اسے آلودہ کر لیا ۔ ‘‘
تزکیۂ نفس سے ا للہ کی رضا حاصل ہوتی ہے ۔ زندگی میں برکت اور آسانی آتی ہے ۔ گناہوں سے بچنے میں مدد ملتی ہے ۔
(۸) روحانی سکو ن :روزہ نہ صرف ایک عبادت ہے بلکہ یہ انسان کی روحانی اور جسمانی زندگی پربھی گہرے اثرات مترتّب کرتا ہے ۔ روزے کے دوران عبادات ‘ ذکر و اذکار اور قرآن کی تلاوت سے دل کو سکون ملتا ہے ۔ روزہ صرف کھانے پینے سے رکنے کا نام نہیں بلکہ اپنی خواہشات ‘ زبان اور عمل کو کنٹرول کرنا بھی ہے۔ یہ عمل روحانی سکون اور اللہ کے قریب ہونے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ دنیاوی خواہشات کو کنٹرول کرکے انسان اپنی روحانی کیفیت کو بہتر بناتا ہے۔ روزہ انسان کو گناہوں سے دور رکھتا ہے اور اس کے دل کو نرم و پاکیزہ بناتا ہے ۔ یہ ایک ایسی عبادت ہے جس کا اجر اللہ تعالیٰ خود دیتا ہے اور یہ یقین مسلمان کو اندرونی سکون فراہم کرتا ہے۔ روزے کے دوران بھوک کا تجربہ دوسروں کے دکھ درد سمجھنے کا موقع مہیا کرتا ہے۔ صبح سحری اور شام افطاری کا نظم زندگی میں ڈسپلن پیدا کرتا ہے جو روحانی سکون کا ذریعہ بنتا ہے۔
(۹) بھائی چارا اور ہمدردی : روزہ ہمیں بھائی چارے‘ ہمدردی اور انسانیت کے عظیم اصولوں کی عملی تربیت بھی فراہم کرتا ہے ۔ روزے کی حالت میں تمام مسلمان یکساں طور پر ایک جیسے اصولوں کی پابندی کرتے ہیں۔ کوئی امیر ہو یاغریب‘ سب ایک وقت پر کھاتے اور ایک وقت پر عبادت کرتے ہیں۔ یہ عمل برابری اور اتحاد کا درس دیتا ہے جو معاشرتی بھائی چارے کو مضبوط کرتا ہے۔ مساجد اور اجتماعی افطاریوں کے ذریعے مختلف طبقات کے افراد آپس میں جڑتے ہیں اور یوں معاشرتی محبت اور تعلقات میں اضافہ ہوتا ہے۔روزہ دل کو نرم کرنے اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ صدقہ و خیرات اور افطاری کے انتظامات اس ہمدردی کا عملی اظہار ہیں۔روزہ رکھنے سے مسلمان کو بھوک اور پیاس کا حقیقی احساس ہوتا ہے ۔ یہ تجربہ اُن لوگوں کے دکھ درد کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے جو غربت اور تنگ دستی میں زندگی گزار رہے ہیں۔ روزہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم اپنی ذات سے بڑھ کر دوسروں کا خیال رکھیں ‘ معاشرے میں محبت اور بھائی چارے کو فروغ دیں‘ ضرورت مندوں کی مدد کریں۔ یہ وہ تربیت ہے جو نہ صرف ہمیں انفرادی طور پر ایک بہتر انسان بناتی ہے بلکہ اجتماعی طور پر بھی ایک مثالی معاشرہ بنانے میں مدد دیتی ہے ۔
(۱۰)اللہ کی رضا حاصل کرنا :روزے کا بنیادی مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنا اور اُس کے قریب ہونا ہے۔ روزہ صرف اللہ کے لیے رکھا جائے‘اس میں ریاکاری یا دکھاوا شامل نہ ہو۔ نیت خالص ہو تو عمل مقبول ہوتا ہے۔روزہ اللہ سے محبت کا ایک ذریعہ ہے۔ اگر اسے اللہ کی رضا حاصل کرنے کی نیت سے رکھا جائے اور شریعت کے مطابق اس کے تقاضے پورے کیے جائیں تو یہ انسان کے دل کے سکون اور آخرت میں اس کی کامیابی کا ذریعہ بنتا ہے ۔
روزے کے طبّی فوائد
روزہ جسمانی صحت کے لیے بھی بے حد مفید ہے ۔ اس کا انسانی صحت پر مثبت اثر ثابت ہوچکا ہے۔ جدید طبی تحقیق نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔
(۱) نظامِ انہضام میں بہتری : معدے کا نظام ایک ایسا نفیس network ہے جو غذائی اجزاء کو ہضم اور جذب کرنے اور جسم سے فضلہ کے اخراج کا ذمہ دار ہے ۔ روزہ رکھنے سے نظامِ انہضام (digestive system ) کو بہت سےفوائد حاصل ہوتے ہیں ۔ عام دنوں میں وقفے وقفے سے کچھ نہ کچھ کھانا معدے کو مسلسل کام پر مجبور رکھتا ہے ‘ جبکہ روزہ رکھنے سے معدہ اور آنتوں کو آرام ملتا ہے۔ اس سے ہاضمے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے ۔ روزے سے تیزابیت اور بدہضمی وغیرہ سے شفا یابی حاصل ہوتی ہے۔
(۲) وزن میں کمی :روزے سے وزن میں کمی ایک قدرتی عمل ہے‘ کیونکہ کھانے پینے کے اوقات مخصوص ہوتے ہیں۔ تاہم اس کا انحصار اس بات پر بھی ہوتا ہے کہ آپ افطار کے بعد کیا کچھ کھاتے ہیں اور اپنا طرزِ زندگی کیسا رکھتے ہیں ۔ یہاں کچھ نکات دیے جا رہے ہیں جو روزے کے ذریعے وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں :
(i) سحری میں کاربوہائیڈریٹس ( جیسے دلیہ ‘گندم کی روٹی ‘یا چاول ) اور پروٹین(جیسے انڈے‘ دہی‘ یا دالیں) شامل کریں ۔ زیادہ چکنائی یا میٹھا کھانے سے پرہیز کریں تاکہ جسم کو دن بھر توانائی ملے اور بھوک کم محسوس ہو ۔
(ii) افطار کے وقت زیادہ کھانے سے گریز کریں ۔ کھجور کے ساتھ افطار کریں اور پانی یا سکنجبین پئیں۔تلی ہوئی اور چکنائی والی چیزوں کی بجائے ہلکی اور غذائیت سے بھرپور غذا (جیسے پھل‘ سبزیاں‘ یا شوربے والے کھانے) کا انتخاب کریں ۔
(iii) افطار اور سحری کے درمیان زیادہ سے زیادہ پانی پینے کی کوشش کریں تاکہ جسم میں اس کی کمی نہ ہو ۔
(iv) تراویح یا ہلکی پھلکی واک وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے ۔ افطارکے ایک دو گھنٹے بعد ہلکی ورزش کریں ۔
(v) روزے کھولنے کے بعد میٹھی اشیاء کھانے سے پرہیز کریں یا ان کی مقدار کم کریں ‘کیونکہ یہ وزن بڑھا تی ہیں ۔
(۳) زہریلے مادوں کا اخراج : روزہ رکھنے کے دوران جسم کو زہریلے مادوں (toxins) سے پاک کرنے میں مدد ملتی ہے‘ جسے Detoxification کہا جاتا ہے۔
(i) روزے کے دوران کھانے اور پینے سے گریز کیا جاتا ہے‘ جس سے جسم کے نظامِ انہضام کو آرام ملتا ہے اور وہ اپنی توانائی جسم سے زہریلے مادوں کے خاتمے پر مرکوز کرتا ہے ۔
(ii) جب جسم کو گلوکوز کی فراہمی رکتی ہے تو وہ چربی کو توانائی کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیتا ہے۔ اس عمل کے دوران چربی کے ذخائر میں موجود زہریلے مادے خارج ہوتے ہیں ۔
(iii) روزے کے دوران جگر اور گردے‘ جو قدرتی طور پر زہریلے مادوں کو نکالنے کا کام کرتے ہیں‘ زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرنے لگتے ہیں ۔
(۴) بلڈ شوگر اور کولیسٹرول کی سطح میں توازن : روزہ بلڈ شوگراورکولیسٹرول لیول کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔اس دوران جسم انسولین کے استعمال کو بہتر بناتا ہے ‘ جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ روزہ رکھنے سے خراب کولیسٹرول کم جبکہ اچھا کولیسٹرول بڑھتا ہے۔
روزہ رکھنے سے انسولین کی حساسیت بڑھتی ہے ‘ جس کے نتیجے میں جسم خون میں موجود گلوکوز کو زیادہ مؤثر طریقے سے استعمال کرتا ہے۔کھانے کے اوقات محدود ہونے کی وجہ سے بلڈ شوگر لیول قدرتی طور پر کم ہوتا ہے اور جسم توانائی کے لیے چربی کو جلانا شروع کر دیتا ہے ۔ زیادہ چکنائی اور مٹھاس والی چیزوں سے پرہیز کرنے کے باعث بلڈ شوگر کی سطح مستحکم رہتی ہے ۔
(۵) دماغی صحت میں بہتر ی :روزہ دماغی خلیوں کو متحرک اور دماغی امراض کے خطرے کو کم کرتا ہے۔روزہ رکھنے سے صبر‘ سکون‘ اور اللہ پر توکل کا جذبہ پیدا ہوتا ہےجو ذہنی صحت پر مثبت اثر ڈالتا ہے ۔ روزہ رکھنے سے دماغ کے مفید ہارمونز میں اضافہ ہوتا ہے‘ جو یادداشت کو بہتر بنانے اور ذہنی دباؤ کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
(۶) قوتِ مدافعت میں اضافہ :روزہ جسم کے مدافعتی نظامimmune system کو مضبوط کرتا ہے‘کیونکہ اس دوران سفید خلیات کی تشکیل میں اضافہ ہوتا ہے جو بیماریوں سے لڑنے میں مددگار ہیں۔
(۷) دل کی بیماریوں سے بچاؤ :دل کی بیماریوں سے بچاؤ میں روزہ اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ روزے کے دوران کولیسٹرول کی سطح کم ہوتی ہے اور اچھے کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ ہوتا ہےجس سے دل کی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد فراہم ہوتی ہے ۔ روزے سے خون کی روانی بہتر ہوتی ہے۔ روزہ رکھنے سے وزن کم ہوتا ہے‘ جو مٹاپے اور دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ بلڈ شوگر لیول کنٹرول میں رہنے سے ذیابیطس کی وجہ سے پیدا ہونے والی دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ روزے کے دوران دل کی دھڑکن نارمل اور مستحکم رہتی ہے ۔
(۸) خلیات کی مرمت اوربڑھاپے کے اثرات میں کمی : روزے کے دوران جسم میں خودکار صفائی کا عمل شروع ہوتا ہے‘ جو خراب خلیات کی مرمت اور نئے خلیات کی تشکیل میں مدد دیتا ہے۔یہ عمل جسم کی مجموعی صحت کو بہتر بناتا ہے اور بیماریوں سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتاہے۔ جسم میں ایسے پروٹین اور enzymesمتحرک ہوتے ہیں جو ڈی این اے کے نقصان کی مرمت کرتے ہیں ‘ جس سے خلیات کی صحت بہتر ہوتی ہے۔روزہ رکھنے سے جسم میں ان free radicals کی مقدار کم ہوتی ہے جو بڑھاپے کے عمل کو تیز کرتے ہیں۔ یہ عمل جلد کو تروتازہ رکھنے میں مدد دیتا ہے۔انسانی جسم میں growth hormonesکی سطح بڑھتی ہے جو جلد کی مرمت اور جوانی کو برقرار رکھنے میں مددگار ہوتے ہیں۔
(۹) سوزش میں کمی : روزہ رکھنے سے جسم کے مدافعتی نظام پر مثبت اثر پڑتا ہے اور جسم میں موجود سوزش کے عوامل(inflammatory markers)کم ہو جاتے ہیں ۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ افطار اور سحری میں صحت مند غذا کا انتخاب کیا جائے ۔ زیتون کا تیل بھی قدرتی سوزش کم کرتا ہے ۔
(۱۰) بہتر نیند اور توانائی کا حصول :روزے کے دوران بہتر نیند اور توانائی کا حصول دن کو زیادہ مؤثر اور روحانی طور پر بھرپور بنا سکتا ہے۔ درج ذیل نکات پر عمل کر کے آپ روزے کے دوران اپنی نیند اور توانائی کو بہتر بنا سکتے ہیں :
(i) سحری میں پروٹین‘ کاربوہائیڈریٹس اور صحت مند چکنائی شامل کریں۔نیز پانی کی مقدار زیادہ رکھیں ۔
(ii) زیادہ بھاری کھانے سے گریز کریں اور افطار کو ہلکا اور غذائیت سے بھرپور رکھیں۔ بہت زیادہ چکنائی اور تلی ہوئی اشیاء سے پرہیز کریں ۔
(iii) رات کو جلد سونے کی عادت ڈالیں تاکہ سحری کے لیے تازہ دم ہوں۔دن کے دوران تھوڑی دیر آرام ( قیلولہ ) کرنے سے توانائی بحال ہو سکتی ہے ۔
(iv) افطار و سحر میں کاربونیٹڈ ڈرنکس کے استعمال سے صحت پر منفی اثرات مترتّب ہوسکتے ہیں۔ بہتر ہے کہ ان کی جگہ پانی‘ قدرتی جوس یا دیگر صحت بخش مشروبات کو ترجیح دی جائے۔ نیز caffeine مشروبات (چائے/کافی) کم مقدار میں لیں ۔
(v) سخت جسمانی مشقت سے گریز کریں۔ ہلکی ورزش‘ مثلاً چہل قدمی یا stretching‘ افطار کے بعد کریں تاکہ جسمانی توانائی بحال ہو ۔
(vi) اپنی دن بھر کی منصوبہ بندی اس طرح کریں کہ ضروری کاموں کو افطار اور سحری کے درمیانی اوقات میں انجام دیں ۔
درج بالا تجاویز پر عمل کر کے آپ اپنے روزے کو زیادہ مؤثر اور توانائی بخش بنا سکتے ہیں ۔
tanzeemdigitallibrary.com © 2025