(رمضان اور قرآن) دورئہ ترجمہ قرآن کی مختصر تاریخ - عبدالرؤف

17 /

دو رئہ ترجمہ قرآن کی مختصر تاریخعبدالرئوف

ماہ رمضان المبارک اور قرآن حکیم کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ جس طرح دنوں میں سیدالایام جمعہ کا دن کہلاتا ہے‘ مہینوں میں رمضان المبارک کا بھی یہی مقام ہے۔ رمضان المبارک کی دوسری تمام مہینوں پر فضیلت کی ایک وجہ تو روزہ جیسی عظیم عبادت ہے۔ حالت ِروزہ میں انسان کا وہ حیوانی وجود جو بقیہ گیارہ مہینوں کے دوران میں تقویت پاتا ہے‘ کمزور ہوتا ہے۔ اس طرح روحانی وجود طاقت پکڑتا ہے۔ اس کے نتیجے میں انسان کا اپنے مالک حقیقی سے تعلق استوار ہوتا ہے۔ فضیلت کی دوسری بڑی وجہ اس ماہ مبارک میں قرآن کا نزول ہے۔ اسی لیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب میں اس کا تعارف ان الفاظ میں کرایا ہے :
{ شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ } (البقرۃ:۱۸۵)
’’رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا۔‘‘
رمضان اور قرآن کے باہمی تعلق کو نبی اکرمﷺ نے اپنے فرامین میں کئی انداز سے پیش کیا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :
((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًا وَّاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ، وَمَنْ قَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًا وَّاحْتِسَابًا غُفِرَ لَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ)) (متفق علیہ)
’’ جس نے رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رکھے‘ اس کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ اور جس نے رمضان (کی راتوں) میں قیام کیا ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے‘ اُس کے بھی سابقہ تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔‘‘
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کے مطابق شعبان کے آخری دن رسول اللہﷺ نے رمضان کی فضیلت کے حوالے سے جو خطبہ ارشاد فرمایا ‘اس میں اس دو آتشہ تعلق کو یوں پیش فرمایا:
((شَھْرٌ جَعَلَ اللّٰہُ صِیَامَہُ فَرِیْضَۃً وَقِیَامَ لَیْلِہٖ تَطَوُّعًا)) (شعب الایمان)
’’ اللہ تعالیٰ نے اس( ماہ) کے روزوں کو فرض قرار دیا اور قیام اللیل کو نفل قرار دیا۔‘‘
اس کے علاوہ ایک اور مقام پر رسول خداﷺ نے فرمایا:
((اَلصِّیَامُ وَالْقُرْآنُ یَشْفَعَانِ لِلْعَبْدِ، یَقُوْلُ الصِّیَامُ : اَیْ رَبِّ اِنِّیْ مَنَعْتُہُ الطَّعَامَ وَالشَّھَوَاتِ بِالنَّھَارِ فَشَفِّعْنِیْ فِیْہِ، وَیَقُوْلُ الْقُرْآنُ: مَنَعْتُہُ النَّوْمَ بِاللَّیْلِ فَشِّفِعْنِیْ فِیْہِ، فَیُشَفَّعَانِ)) (مسند احمد)
’’قیامت کے دن روزہ اور قرآن مجید بندے کی شفاعت کریں گے۔ روزہ کہے گا: ’’اے میرے ربّ! میں نے اس کو دن بھر کھانے اور پینے اور خواہشات سے روکے رکھا تو اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما‘‘ اور قرآن مجید کہے گا:’’اے ربّ! میں نے اسے رات کو سونے سے روکے رکھا تو اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما۔‘‘ پس دونوں کی شفاعت قبول کرلی جائے گی۔‘‘
بانی تنظیم اسلامی محترم ڈاکٹر اسرار احمدؒ اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’اس حدیث شریف سے بات بالکل منقح اور مبرہن ہو گئی کہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث میں جس قیام کا ذکر ہے ‘اس سے اصل مراد اور اس کا منشا یہ ہے کہ رمضان کی راتیں یا ان کا زیادہ سے زیادہ حصہ قرآن مجید کے ساتھ بسر کیا جائے۔ یقیناًاب آپ لوگ سمجھ لیں گے کہ میری اس رائے کی بنیاد کیا ہے کہ پوری رات قرآن کے ساتھ بسر ہونی چاہیے۔ اس حدیث سے نہ صرف یہ مترشح ہوتا ہے کہ افضل عمل یہ ہے کہ رمضان کی پوری رات قرآن مجید کے ساتھ گزرے‘ بلکہ اس حدیث کی رو سے یہ بات وجوب کے درجے تک پہنچ جاتی ہے۔ ‘‘
٭قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں بیان کیے گئے رمضان اور قرآن کے اس تعلق کوسامنے رکھتے ہوئے بانی تنظیم نے رمضان المبارک ۱۴۰۴ھ بمطابق جون ۱۹۸۴ء سے جامع القرآن ‘ قرآن اکیڈمی لاہور میں نماز تراویح کے ساتھ دور ئہ ترجمہ قرآن کا آغاز کیا۔ اس کا تذکرہ ماہ نامہ ’’میثاق ‘‘کی اشاعت بابت جولائی ۱۹۸۴ء میں سابق امیر تنظیم محترم حافظ عاکف سعید نے ان الفاظ میں کیا:
’’رمضان اور قرآن کا جو باہمی تعلق ہے‘ دینی ذوق رکھنے والے حضرات اس سے بخوبی واقف ہیں۔ محترم والد صاحب رمضان المبارک سے متعلق اپنی تقاریر میں اس نکتے پر خاص زور دیا کرتے ہیں کہ دیگر تمام مہینوں پر رمضان المبارک کو جو فضیلت حاصل ہے‘ درحقیقت قرآن کی وجہ سے ہے کہ یہ نزولِ قرآن کا مہینہ ہے۔{ شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ } اس مبارک مہینے کی رات میں قیام اللیل یا تراویح کا جو نظام دین میں قائم ہے‘وہ دراصل قرآن حکیم کے ساتھ تجدید تعلق کا ایک پروگرام ہے۔ لہٰذا اس ماہ کے دوران اس بات کا بھرپور اہتمام کیا جانا چاہیے کہ قرآن حکیم کے ساتھ ہمارا تعلق صحیح خطوط پر استوار ہو اور ہم زیادہ سے زیادہ وقت اس قرآن کو سننے اور اس کے مفاہیم کو سمجھنے کی کوشش میں صرف کریں۔
جامع القرآن‘ قرآن اکیڈمی میں یوں تو ہر سال ہی تراویح کے ذیل میں خصوصی پروگرام ترتیب دیا جاتا رہا ہے لیکن اس سال دورۂ ترجمہ قرآن کا جو پروگرام یہاں چل رہا ہے وہ ایک منفرد شان کا حامل ہے اور غالباً اپنی طرز کی یہ پہلی کامیاب کوشش ہے۔نماز تراویح کی ہر چار رکعتوں سے قبل ان میں پڑھی جانے والی آیات کا ترجمہ محترم والد صاحب بیان کرتے ہیں اور جہاں ضرورت محسوس ہوتی ہے‘ ربط آیات کی جانب بھی اشارہ فرما دیتے ہیں۔ اس طرح کل پانچ مرحلوں میں تراویح کا پروگرام مکمل ہوتا ہے۔ ہر چار رکعتوں اور اس سے قبل ترجمے کے بیان میں اوسطاً ۵۰ / ۵۵منٹ صرف ہوتے ہیں۔ اس طرح مجموعی طور پر چار سے ساڑھے چار گھنٹوں کے مابین یہ پروگرام مکمل ہوتا ہے۔ رات ساڑھے نو بجے عشاء کی جماعت کھڑی ہوتی ہے اور رات گئے دو بجے یہ سلسلہ اپنے اختتام کو پہنچتا ہے۔ چونکہ اس کے فوراً بعد سحری کھانے کا وقت ہوتا ہے‘ اس طرح گویا تمام رات نماز تراویح اور دورئہ ترجمہ قرآن کے پروگرام میں گزرتی ہے۔
پروگرام کی طوالت اور موسم کی شدت کے پیش نظر ابتداء ً خیال تھا کہ پروگرام بہت کٹھن ہو جائے گا اور اس میں شرکا ء کی تعداد بہت کم رہے گی‘ لیکن یہ اللہ کا خصوصی فضل و کرم ہے کہ اس نے بظاہر اس کٹھن پروگرام کو شرکا ء کے لیے بہت آسان بنا دیا۔ ان کا عام تأثر یہ ہے کہ یہ پروگرام اتنا مفید اور پُرکشش ہے کہ پوری رات جاگنے کے باوجود کسی مرحلے پر بھی بوریت یا گرانی کا احساس نہیں ہوتا اور یہ یقیناً اللہ تعالیٰ کے خصوصی فضل اور اس کے کلام کی برکت کا مظہر ہے۔
اس ماہ مبارک کے آغاز میں مذکورہ بالا پروگرام میں شرکاء کی تعداد تقریباً دو صد تھی لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے شرکاء کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوتا چلا گیا اور اب آخری عشرے کے آغاز سے یہ تعداد ساڑھے تین صد سے متجاوز ہو چکی ہے۔ فَلِلّٰہِ الۡحَمدُ وَالمنّۃ!
٭ حسب ِسابق ‘آئندہ سال رمضان المبارک۱۴۰۵ھ میں بھی بانی تنظیم ڈاکٹر اسرار احمدؒ نے قرآن اکیڈمی لاہور میں دورۂ ترجمہ قرآن کی تکمیل کی۔ دورئہ ترجمہ قرآن کی اس کیفیت کو بانی ٔ تنظیم کے دیرینہ ساتھی مولانا شیخ رحیم الدین نے ماہنا مہ ’’میثاق‘‘ کی اشاعت بابت جولائی ۱۹۸۵ء میں اس انداز سے بیان کیا :
’’ گزشتہ سال کی افادیت اور ذوق و شوق کو مدّ ِنظر رکھتے ہوئے اس سال بھی قرآن اکیڈمی میں رمضان المبارک کے دوران نماز تراویح کے ساتھ دورۂ ترجمہ قرآن کا اہتمام کیا گیا۔ یہ رمضان المبارک مئی اور جون کے شدید ترین گرم موسم میں تھا۔ اس کے باوجود قرآن حکیم سے محبت و شفقت اور وابستگی رکھنے والے حضرات نے دن میں روزہ کی مشقت برداشت کی اور پھر راتیں اس کیفیت میں گزاریں کہ یا تو تراویح میں قرآن مجید کی سماعت ہو رہی ہے یا پھر پورے توجہ و انہماک اور ذوق و شوق کے ساتھ قرآن کا ترجمہ‘ اس کے علوم و معارف اور احکامات کو کانوں کے راستے ذہن و قلب میں اتارا جا رہا ہے۔ گویاپوری رات قرآن حکیم کے ساتھ بسر ہو رہی ہے۔‘‘
٭اس سے اگلے سال رمضان المبارک ۱۴۰۶ھ بمطابق ۱۹۸۶ء میں بانیٔ تنظیم نے کراچی کے رفقاءکے شدید اصرار پر ناظم آباد( پاپوش نگر) بلاک نمبر ۵کی جامع مسجد میں دورۂ ترجمہ قرآن کی سعادت حاصل کی۔ لاہور میں آپ کی کمی اس طرح پوری کی گئی کہ قرآن اکیڈمی میں معروف علمی شخصیت‘ سابق چیئرمین شعبہ اسلامیات پنجاب یونیورسٹی ‘ استاد قرآن اکیڈمی‘لاہور محترم پروفیسر حافظ احمد یار جبکہ تنظیم اسلامی کے نئے تعمیر شدہ مرکزی دفتر گڑھی شاہو لاہور میں یہ سعادت رفیق تنظیم اور بانی ٔ محترم کے داماد محترم ڈاکٹر عبدالخالق نے حاصل کی۔ اس طرح ایک اور ایک گیارہ کے مصداق رمضان المبارک میں قرآن کی سماعت کے ساتھ تذکر و تدبر کی جس سعی کا آغاز فردِ واحد ڈاکٹر اسرار احمد ؒکے ذریعے ہوا ‘اس میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا جو اب تک ۱۰۰سے زیادہ کی تعداد تک پہنچ چکا ہے۔ اس کی انتہا کہاں ہوتی ہے ‘خدا ہی جانے!
٭رمضان المبارک ۱۴۰۷ھ بمطابق ۱۹۸۷ء :ڈاکٹر صاحب نے ایک بار پھر قرآن اکیڈمی لاہور میں دورئہ ترجمہ قرآن کی سعادت حاصل کی جبکہ اس کے علاوہ تین مزید مقامات پر بھی یہ رونق لگی ۔
٭رمضان المبارک ۱۴۰۸ھ بمطابق ۱۹۸۸ء : بانی محترم نے قرآن اکیڈمی لاہور میں ہی دورئہ ترجمہ قرآن کی سعادت حاصل کی۔
٭رمضان المبارک ۱۴۰۹ھ بمطابق ۱۹۸۹ء :بانی تنظیم نے رفقاء متحدہ عرب امارات کے شدید اصرار پر مرکز پاکستان ‘ابوظہبی کی جامع مسجد میں دورئہ ترجمہ قرآن کی سعادت حاصل کی۔ کثیر تعداد میں رفقاء و احباب نے پابندی ٔوقت اور ذوق و شوق کے ساتھ پورامہینہ شرکت کی۔ پروفیسر حافظ احمد یارؒ نے قرآن اکیڈمی لاہور میں‘ چودھری رحمت اللہ بٹر نے مسجد طوبیٰ‘ نوا ں کوٹ‘ لاہور میں ‘حافظ محمد رفیق نے کراچی کی‘ ایک جامع مسجد میں ‘جبکہ مرکزی دفتر تنظیم ‘گڑھی شاہو‘ لاہور میں دورئہ ترجمہ قرآن بذریعہ ویڈیو بانی محترم یہ سعادت حاصل کی گئی۔
٭رمضان المبارک ۱۴۱۰ھ بمطابق ۱۹۹۰ء : بانی تنظیم نے جامع القرآن‘ قرآن اکیڈمی لاہور میں دورئہ ترجمہ قرآن کی سعادت حاصل کی۔
٭رمضان المبارک ۱۴۱۱ھ بمطابق ۱۹۹۱ء : بانی تنظیم نےقرآن اکیڈمی ‘ڈیفنس‘ کراچی کی زیر ِتعمیر عمارت میں دورئہ ترجمہ قرآن کی سعادت حاصل کی۔ جامع القرآن ‘قرآن اکیڈمی ‘لاہور میں یہ سعادت محترم حافظ عاکف سعید نے حاصل کی جن کا یہ پہلا تجربہ تھا۔ الحمدللہ‘ انہوں نے انتہائی پُر اعتماد لہجے میں بڑی سلاست اور روانی کے ساتھ یہ ذمہ داری نبھائی۔ حافظ محمد رفیق نے رضا بلاک ‘علامہ اقبال ٹاؤن کی جامع مسجد میں دورہ کرایا‘ جبکہ مرکزی دفتر تنظیم ‘گڑھی شاہو اور قرآن سکول ‘و سن پورہ سمیت پانچ مقامات پر بانی تنظیم کی ویڈیو کیسٹ کے ذریعے قرآن حکیم کے ترجمے سے استفادہ کیا گیا۔
٭رمضان المبارک ۱۴۱۲ھ بمطابق ۱۹۹۲ء : بانی تنظیم نے قرآن اکیڈمی‘ آفیسرز کالونی‘ ملتان کی زیر ِتعمیر عمارت میں دورئہ ترجمہ قرآن کی سعادت حاصل کی جبکہ لاہور میں قرآن اکیڈمی اور دیگر مقامات پر حسب ِسابق دورہ ہائے ترجمہ قرآن کا انعقاد ہوا۔
٭رمضان المبارک ۱۴۱۳ھ بمطابق ۱۹۹۳ء : بانی تنظیم تو اپنے طویل غیر ملکی سفر کے سبب دورئہ ترجمہ قرآن نہ کرا سکے لیکن بقول مجروح سلطان پوری ؎
مَیں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
کےمصداق یہ تحریک وسعت پزیر ہونا شروع ہوگئی اور کثیر تعداد میں مرد و زن اور پیر و جواں قرآن حکیم کے ترجمے سے مستفید ہونا شروع ہو گئے۔ لہٰذا اس سال لاہور میں چار مقامات پر محترم حافظ عاکف سعید ‘چودھری رحمت اللہ بٹر ‘فتح محمد قریشی اور نعیم اختر عدنان صاحبان نے سعادت حاصل کی جبکہ تین مقامات پر بذریعہ ویڈیو بانی تنظیم استفادہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ فیصل آباد میں ڈاکٹر عبد السمیع ‘ملتان میں جناب مختار حسین فاروقی اور کراچی میں انجینئر نوید احمد نے یہ سعادت حاصل کی۔
ژ۱۴۱۴ھ بمطابق ۱۹۹۴ء : قرآن اکیڈمی لاہور میں ایک بار پھر بانی تنظیم نے دورہ کی سعادت حاصل کی جبکہ لاہور کے دیگر مقامات پر حسب ِسابق رفقاء تنظیم نے بھی یہ ذمہ داری ادا کی اور بذریعہ ویڈیو بھی دورۂ ترجمہ قرآن سے استفادہ کیا گیا۔ اس سال کی خاص بات یہ تھی کہ یہ سلسلہ بڑھتا بڑھتا کراچی‘ ملتان‘ فیصل آباد ‘ پشاور اور راولپنڈی اسلام آباد تک دراز ہو گیا۔
٭۱۴۱۵ھ بمطابق ۱۹۹۵ء : یہ سال دورۂ ترجمہ قرآن کی تاریخ میں اس اعتبار سے انفرادیت کا حامل ہے کہ بانی محترم نے اسے قومی سے بین الاقوامی بنانے کا فیصلہ کیا اور امریکہ کے شہر نیویارک کے ڈاؤن ٹاؤن کی مسجد الرحمٰن میں انگریزی میں دورئہ ترجمہ قرآن کا آغاز کر دیا گیا۔ البتہ قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا‘ اس لیے کہ بانی محترم کے گھٹنوں کی تکلیف پانچویں رات سے شدت اختیار کر گئی جس کی وجہ سے اسے مزید جاری رکھنا ممکن نہ رہا۔ پروگرام کی معطلی کا اعلان شرکاء پروگرام نے نہایت رنج اور صدمے کی کیفیت کے ساتھ سنا لیکن ع’’فارغ تو نہ بیٹھے گا محشر میں جنوں میرا‘‘ کےمصداق جو ں ہی افاقہ ہوا تو بانیٔ محترم نے رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اسی مسجد میں انگریزی زبان میں منتخب نصاب کے دروس کا آغاز کر دیا۔ اس طرح گزشتہ سال امریکہ ہی میں منتخب نصاب کے دروس کا جو سلسلہ نامکمل رہ گیا تھا وہ الحمدللہ کامیابی سے مکمل پا گیا۔ پاکستان میں فطری انداز سے مختلف شہروں میں دورئہ ترجمہ قرآن کا انعقاد عمل میں آیا۔ قرآن اکیڈمی لاہور میں یہ سعادت محترم مختار حسین فاروقی نے حاصل کی۔
٭۱۴۱۶ھ بمطابق ۱۹۹۶ء : بانی محترم نے گزشتہ سال کی تلافی کرتے ہوئے امریکہ میں انگریزی میں دورئہ ترجمہ قرآن کرایا۔ اس طرح مکمل تو نہیں لیکن پندرہ پاروں کا دورہ بزبان انگریزی تکمیل پا گیا۔ قرآن اکیڈمی لاہور میں سینئر رفیق محترم ڈاکٹر عبد السمیع نے دورئہ ترجمہ قرآن کی سعادت حاصل کی۔ علاوہ ازیں ملک بھر میں دورۂ ترجمہ قرآن کے بیسیوں حلقے قائم ہوئے جن میں ہزاروں طالبانِ قرآن رمضان المبارک کی راتوں میں قرآن مجید کے ساتھ اپنے تعلق کی تجدید میں مصروف رہے۔
٭۱۴۱۷ھ بمطابق ۱۹۹۷ء : یہ سال بانیٔ تنظیم کی برپا کی گئی دعوت رجوع اِلی القرآن کے اہم ترین حصّےدورہ ہائے ترجمہ قرآن میں مزید اضافہ اور برکت کا باعث بنا۔ اس سال پاکستان میں تنظیم اسلامی کے مختلف حلقہ جات میں دور ہ ہائے ترجمہ قرآن کی تعداد اس طرح رہی:
حلقہ لاہور ڈویژن : ۹ مقامات حلقہ پنجاب شمالی : ۸مقامات
حلقہ پنجاب جنوبی : ۲ مقامات حلقہ پنجاب غربی : ۶ مقامات
حلقہ آزاد کشمیر : ۱ مقام حلقہ سرحد : ۱ مقام
حلقہ کراچی :۱۲ مقامات
٭۱۴۱۸ھ بمطابق ۱۹۹۸ء میں فیصلہ کیا گیا کہ بانی تنظیم کےدورئہ ترجمہ قرآن کی بہترین ریکارڈنگ کرائی جائے تاکہ بڑے پیمانے پر الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے عوام الناس تک دین حق کی دعوت پہنچ سکے۔ اس مقصد کےحصول کے لیے قرعہ ٔ فال قرآن اکیڈمی‘ ڈیفنس‘ کراچی کے نام نکلا۔ اس سال دورئہ ترجمہ قرآن کا پیغام میڈیا کے ذریعے بھی دنیا کے کروڑوں انسانوں تک نہ صرف پہنچا بلکہ ابھی تک پہنچ رہا ہے۔ بعد ازاں اسی کوقرآن اکیڈمی لاہور کے شعبہ مطبوعات نے ترتیب و تسوید اور تہذیب و تدوین کے مراحل سے گزار کر ’’بیان القرآن ‘‘ کے نام سے کتابی شکل دی ‘جواوّلاً سات اور بعد ازاں چار جلدوں میں طبع ہو کر لاکھوں لوگوں کی ہدایت کا ذریعہ بن رہا ہے۔گزشتہ سال شعبہ مطبوعات نے ’’بیان القرآن‘‘ کے ترجمہ اور منتخب حواشی کے ساتھ ’’مختصر بیان القرآن‘‘ تیار کیا‘ جس کی الحمد للہ سال بھر میں پانچ اشاعتیں طبع ہوچکی ہیں۔
٭۱۴۱۹ھ بمطابق ۱۹۹۹ء : بانی محترم نے ناسازیٔ طبع کی وجہ سے قرآن اکیڈمی لاہور میں خلاصہ مباحث قرآن کی شکل میں جبکہ لاہور اور ملک کے باقی شہروں میں ۲۵ مقامات پر بانی ٔ محترم کے شاگردوں نے دورئہ ترجمہ قرآن کی سعادت حاصل کی۔ تین مقامات پر خواتین نے دورہ کرایا جبکہ ۳۵ مقامات پر بذریعہ ویڈیو دورۂ ترجمہ قرآن سے استفادہ کیا گیا۔
٭۱۴۲۰ھ بمطابق۲۰۰۰ء : بانی محترم نے قرآن اکیڈمی لاہور میں جبکہ سابق امیر تنظیم محترم حافظ عاکف سعید نے امریکہ کے شہر شکاگو میں دورئہ ترجمہ قرآن کی سعادت حاصل کی۔ اس کے علاوہ پاکستان کے طول وعرض میں ۸۰ مقامات پر مدرّسین تنظیم اور بذریعہ ویڈیو دورئہ ترجمہ کے پروگراموں کا انعقاد ہوا جس میں زیادہ تر مکمل دورئہ ترجمہ قرآن اور بعض جگہوں پر خلاصہ مباحث قرآن یا قرآن حکیم کے منتخب نصاب کا مطالعہ کرایا گیا۔ علاوہ ازیں ‘حلقہ خواتین کے زیر اہتمام بھی چھ مقامات پر دورئہ ترجمہ قرآن کا انعقاد کیا گیا۔
٭۱۴۲۱ھ بمطابق ۲۰۰۰ء: گزشتہ سال کے ماہ رمضان کی طرح اس سال بھی رمضان کا مہینہ شمسی تقویم کے اعتبار سے ۲۰۰۰ءمیں آیا‘ فرق صرف یہ تھا کہ پہلے جنوری ۲۰۰۰ءمیں آیا جبکہ اب دسمبر۲۰۰۰ء میں۔ اس سال بانی ٔتنظیم نے نیویارک میں بزبانِ انگریزی دورہ کرا کر بقایا ۱۵ پاروں کی تکمیل کی جبکہ محترم حافظ عاکف سعید نےشکاگو میں اور جناب ڈاکٹر طاہر خاکوانی نے نیویارک میں یہ سعادت حاصل کی۔ اس طرح امریکہ میں ایک ہی وقت میں تین مقامات پر قرآن کا پیغام اردو اور انگریزی جاننے والے افراد میں وسیع پیمانے تک پہنچا۔ قرآن اکیڈمی لاہور میں یہ سعادت محترم ڈاکٹر عارف رشید نے حاصل کی جبکہ ملک میںسو کے قریب مقامات پر دورئہ ترجمہ قرآن اور خلاصہ مباحث قرآن کے پروگراموں کا انعقاد ہوا۔ کراچی اور لاہور اس اعتبار سے سر فہرست رہے کہ دونوں شہروں میں بالترتیب ۲۰ اور ۱۵ مقامات پر یہ سعادت حاصل کی گئی۔ اس سال کی خاص بات کراچی کے حلقہ خواتین کا کم و بیش دس مقامات پر دورے کی سعادت حاصل کرنا تھا۔
٭۱۴۲۲ھ بمطابق ۲۰۰۱ء سے ۱۴۴۵ھ بمطابق ۲۰۲۴ء تک :فردِ واحد یعنی بانیٔ تنظیم محترم ڈاکٹر اسرار احمد ؒکی ذات سے دورئہ ترجمہ قرآن کی شکل میں جس قرآنی دعوت کا آغاز ہوا تھا اس کی تعداد ۱۵۰ سے تجاوز کر گئی اور مدرسین کا معیار بھی ہر آنے والے دن بہتر سے بہتر ہوتا چلاگیا۔ یہ مثالی تحریک پاکستان کے کم و بیش تمام بڑے شہروں اور قصبات تک رسائی حاصل کرنے میں نہ صرف کامیاب رہی بلکہ لاکھوں مسلمانوں کی زندگی میں انقلاب لا کر ہزاروں خاندانوں کی ہدایت کا سبب بن گئی۔ یہاں تک کہ روایتی مذہبی تصور کے حامل علماء کی توجہات کا مرکز بھی بن گئی۔ بہت سے علماء اور مفتیانِ کرام نے اپنی مساجد میں کہیں دورۂ ترجمہ قرآن اور کہیں خلاصہ مباحث قرآن کی شکل میں اپنے متوسلین کا قرآن کے ساتھ تعلق جوڑنے کی کوششوں کا آغاز کر دیا۔
شیخ الہند مولانا محمود حسن ؒکے نقش قدم پر چلتے ہوئے بانی تنظیم محترم ڈاکٹر صاحبؒ کی یہی وہ کوشش تھی جس کو ان کی وفات کے بعد کراچی کے ایک جیّد عالم مولانا محمد اسلم شیخو پوریؒ نے ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا تھا کہ:’’ ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر نے ہمیں ( یعنی علماء کو) ہمارا بھولا ہوا سبق یاد دلایا ہے۔‘‘
اس دوران میں۲۰۲۰ء کے رمضان المبارک میں کورونا وبا کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے حکومت کی طرف سے لگائی جانے والی پابندی کے باعث دورئہ ترجمہ قرآن کا انعقادنہیں ہو سکا ‘ البتہ اس شرمیں سے ایک بہت بڑا خیر یہ برآمد ہوا کہ امیر تنظیم اسلامی محترم شجاع الدین شیخ کو QTV پر دورئہ ترجمہ قرآن کرانے کی اجازت مل گئی۔ اس طرح۲۰۲۰ء سے ۲۰۲۴ء تک مسلسل پانچ سال سے قرآن کا پیغامQTV کے ذریعہ دنیا کے کم و بیش ۱۴۴ مما لک تک پہنچنا شروع ہوگیاہے۔
اللہ تعالیٰ کے حضور دعا ہے کہ وہ خدمت قرآن کی اس پُر خلوص جدّوجُہد کو شرفِ قبول عطا فرمائے ۔اس کے نتیجے میں اپنے دین متین کے غلبے کی راہ ہموار کر دے تاکہ ہماری زندگی میں قرآن حکیم کے ان الفاظ کی حقانیت واضح ہو جائے کہ وہ{وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۱۳۹)} (آلِ عمران)