(تعمیرِ سیرت ) شکر گزاری - احمد علی محمودی

10 /

شکر گزاریاحمد علی محمودی

شکر گزاری ایک ایسا خوب صورت جذبہ ہے جو انسان کو اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں پر قناعت ‘ سکون اور خوشی عطا کرتا ہے ۔ شُکر گزاری کا مطلب ہے اللہ تعالیٰ یا کسی بھی محسن کے احسان ‘ نعمت یا بھلائی کو دل سے تسلیم کرنا ‘ زبان سے اُس کا اعتراف کرنا اور عمل سے اس کا اظہار کرنا ۔ ایک شکر گزار انسان نہ صرف خود خوش رہتا ہے ‘ بلکہ دوسروں کو بھی مثبت انداز میں متاثر کرتا ہے ۔
٭ شکر گزاری کے درجات
شکر کے مختلف درجات ہیں ‘ جو اسلامی تعلیمات میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں ۔ ان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انسان کس درجے میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہے ۔ شکر کو تین درجات میں تقسیم کیا جا سکتا ہے :
(۱) شکر بالقلب ( دل سے شکر ) : دل میں یہ یقین اور اعتراف کہ ہر نعمت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے‘ اور وہی اس کا حقیقی مالک اور عطا فرمانے والا ہے ۔ انسان اپنے دل میں یہ مانے کہ جو کچھ ملا ہے وہ اللہ کی رحمت ‘ فضل اور مہربانی سے ہے ۔ خود کو اُس کا مالک نہ سمجھے ۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے :
{ وَمَا بِكُم مِّن نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللهِ } (النحل:۵۳)
’’ اور تمہیں جو نعمت بھی حاصل ہو ‘ وہ اللہ ہی کی طرف سے ہے ۔ ‘‘
مزید ارشاد فرمایا :
{وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَۃَ اللہِ لَا تُحْصُوْہَاط اِنَّ اللہَ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ (۱۸)} (النحل)
’’ اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو شمار نہیں کر سکتے ‘بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘
(۲) شکر باللسان ( زبان سے شکر ) :اللہ کا ذکر کرنا ‘ اُس کی حمد و ثنا بیان کرنا‘ اور ’’ الحمدللہ ‘ ‘ کہنا ۔ کسی انسان کا شکریہ ادا کرنا جس نے کوئی بھلائی کی ہو ۔ یہ شکر دعاؤں اور تسبیحات کے ذریعے بھی ادا کیا جاتا ہے ۔ مثلاً موقع و محل کی مناسبت سے قرآنی اور مسنون دعاؤںا ور اذکار کا اہتمام کرنا ‘ جس میں شکر کےالفاظ پائے جاتے ہوں ۔
(۳) شکر بالاعضاء ( اعضاء سے شکر ) :اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کو اُس کے احکام کے مطابق استعمال کرنا ۔ انسان اپنے ہاتھ ‘ پاؤں ‘ آنکھ ‘ زبان ‘ علم ‘ دولت وغیرہ کو اللہ کی اطاعت میں استعمال کرے ‘ نہ کہ گناہ میں ۔ یہی شکر کا اعلیٰ ترین درجہ ہے ۔ قرآن حکیم میں ارشاد ہے :
{اِعْمَلُوْٓا اٰلَ دَاوٗدَ شُکْرًاط} (سبا:۱۳)
’’ اے آلِ داؤد ! شکر کے طور پر عمل کرو ۔ ‘‘
سچا شکر گزار وہی ہوتا ہے جو دل سے اللہ کی نعمتوں کو مانے ‘ زبان سے شکر ادا کرے ‘ اور اپنے عمل سے اللہ کی رضا کے مطابق زندگی گزارے ۔
٭شکر گزاری کے فوائدو ثمرات
نعمتوں پر شکر ادا کرنا نہ صرف ایک اخلاقی و ایمانی فریضہ ہے ‘ بلکہ اس کے درج ذیل دنیاوی اور اُخروی فوائد اور ثمرات بھی ہیں ۔
(۱) نعمتوں میں اضافہ :اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتیں ہماری زندگی میں ہر لمحہ موجود ہیں ‘ مگر اکثر ہم ان پر غور نہیں کرتے ۔ شکر گزاری ایک ایسا پاکیزہ عمل ہے جو نہ صرف دل کو سکون دیتا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی مزید رحمتوں کا دروازہ کھولتا ہے ۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
{لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ} (ابراھیم:۷)
’’ اگر تم شکر کرو گے تو مَیں تمہیں اور زیادہ دوں گا۔ ‘‘
یہ وعدۂ الٰہی ہے ‘ جو کبھی خلاف نہیں ہوتا ۔ جب بندہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر شکر ادا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اُس کے رزق ‘ صحت ‘ سکون ‘ علم اور دیگر نعمتوں میں برکت عطا فرماتا ہے ۔
(۲) دل کا اطمینان :شکر گزاری ایک ایسی صفت ہے جو انسان کے دل کو نرم کرتی ہے ‘ روح کو سکون دیتی ہے اور زندگی کو برکتوں سے بھر دیتی ہے ۔ جب انسان اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں پر شکر ادا کرتا ہے ‘ تو وہ نہ صرف اپنے خالق سے قریب ہوتا ہے بلکہ اندرونی طور پر بھی ایک گہرے سکون کا احساس پاتا ہے ۔ شکر گزار انسان ہر حال میں اللہ کی رضا پر راضی رہتا ہے ۔وہ مشکلات میں بھی خیر تلاش کرتا ہے۔ شکر کرنے والا مایوسی سے بچتا ہے اور اُمید سے بھرپور رہتا ہے ۔ اُس کا دل حسد ‘ لالچ اور ناشکری سے پاک ہوتا ہے ۔ شکر گزاری ایک مثبت طرزِ فکر پیدا کرتی ہے ‘ جو انسان کی روحانی کیفیت کو بہتر بناتا ہے ۔ ایسے لوگ دنیاوی فکروں سے آزاد ہوجاتے ہیں کیونکہ اُن کا دل مطمئن ہوتا ہے کہ جو کچھ ہے ‘ وہ اللہ کی طرف سے ہے اور جو نہیں ہے ‘ اُس میں بھی کوئی حکمت ہے ۔ شکر گزاری سےدل کی بے چینی کم ہوتی ہے‘ مثبت سوچ پیدا ہوتی ہے ‘ تعلقات میں بہتری آتی ہے ‘ اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے ‘ زندگی میں اطمینان اور سکون آتا ہے ۔
(۳) آزمائشوں میں آسانی :زندگی ایک مسلسل امتحان ہے ‘ اور ہر انسان کو کسی نہ کسی مرحلے پر آزمائشوں کا سامنا ضرور ہوتا ہے ۔ کچھ آزمائشیں بظاہر بہت بھاری محسوس ہوتی ہیں ‘ لیکن جو دل اللہ کی نعمتوں پر شکر گزار ہوتا ہے ‘ وہی ان آزمائشوں میں صابر رہتا ہے ۔ شکر گزاری انسان کو آزمائشوں میں ثابت قدم رکھتی ہے ۔ انسان مصیبتوں کو اللہ کی طرف سے امتحان سمجھ کر قبول کرتا ہے ‘ اور اس کے بدلے میں صبر اور قربِ الٰہی حاصل کرتا ہے ۔ لہٰذا جب بھی آزمائش آئے ‘ دل شکر سے لبریز ہو۔ اللہ کی عطا پر نظرہو ‘ نہ کہ صرف ان چیزوں پر جو چھن گئی ہیں۔ ان شاءاللہ ‘ شکر کا یہ نور اندھیروں کو روشنی میں بدل دے گا‘ اور آزمائش آسان محسوس ہونے لگے گی ۔
(۴)اللہ تعالیٰ کی محبت :اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی شکر گزاری کو پسند فرماتا ہے اور شاکر بندوں سے محبت کرتا ہے ۔ یہ مقام بہت عظیم ہے کہ انسان اللہ کا محبوب بن جائے ‘ اور اُس کا دل اللہ کی رضا سے سرشار رہے ۔ شکر گزار شخص نہ صرف اللہ کی نعمتوں کی قدر کرتا ہے بلکہ دوسروں کے ساتھ حسنِ سلوک بھی کرتا ہے ۔ یہی کردار اللہ تعالیٰ کی محبت حاصل کرنے کا ذریعہ بنتا ہے ۔ حضرت صہیب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے ‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
((عَجَبًا لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ، اِنَّ اَمْرَهُ كُلَّهُ لَهُ خَيْرٌ، وَلَيْسَ ذَاكَ لِأَحَدٍ اِلَّا لِلْمُؤْمِنِ، اِنْ أَصَابَتْهُ سَرَّاءُ شَكَرَ، فَكَانَ خَيْرًا لَهُ، وَاِنْ اَصَابَتْهُ ضَرَّاءُ صَبَرَ، فَكَانَ خَيْرًا لَهُ))(صحیح مسلم:۲۹۹۹)
’’ مومن کے معاملے پر تعجب ہے ‘ اُس کا ہر معاملہ اُس کے لیے بہتر ہوتا ہے ‘ اور یہ کسی کو حاصل نہیں سوائے مومن کے ۔ اگر اُسے خوشی ملتی ہے تو شکر کرتا ہے ‘ تو یہ اُس کے لیے بہتر ہوتا ہے ‘ اور اگر اُسے تکلیف پہنچتی ہے تو صبر کرتا ہے ‘ تو یہ بھی اس کے لیے بہتر ہوتا ہے ۔ ‘‘
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے ‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
((اِنَّ اللّٰهَ لَيَرْضَى عَنِ الْعَبْدِ، اَنْ يَأْكُلَ الْأَكْلَةَ فَيَحْمَدَهُ عَلَيْهَا، اَوْ يَشْرَبَ الشَّرْبَةَ فَيَحْمَدَهُ عَلَيْهَا))(صحیح مسلم:۲۷۳۴)
’’ بے شک اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے راضی ہوتا ہے کہ وہ ایک کھانا کھاتا ہے اور اُس پر اللہ کی حمد بیان کرتا ہے ‘ یا ایک گھونٹ پیتا ہے اور اُس پر اللہ کی حمد کرتا ہے ۔ ‘‘
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
((مَنْ لَا يَشْكُرُ النَّاسَ لَا يَشْكُرُ اللّٰهَ ))(سنن الترمذی:۱۹۵۴)
’’ جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا ‘ وہ اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا ۔ ‘‘
(۵) اُخروی کامیابی :شکر گزار انسان دنیا میں بھی سکون پاتا ہے اور آخرت میں بھی کامیاب ٹھہرتا ہے ۔ شکر انسان کو غرور سے بچاتا ہے ‘ صبر سکھاتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے تعلق کو مضبوط کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اُسے ہدایت دیتا ہے ‘ اُس کے دل کو نور بخشتا ہے اور اُس کے درجات بلند کرتا ہے ۔ اُخروی کامیابی اُن لوگوں کا مقدر بنتی ہے جو ہر حال میں اللہ کو یاد رکھتے ہیں ۔ نعمت ہو یا آزمائش ‘ شکر کرتے ہیں ۔ شکر گزاری انسان کو اعمالِ صالحہ کی طرف مائل کرتی ہے‘ جو قیامت کے دن نجات کا ذریعہ بنتے ہیں ۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے :
{وَسَنَجْزِی الشّٰکِرِیْنَ(۱۴۵) } (آل عمران)
’’ اور عنقریب ہم شکر ادا کرنے والوں کو بدلہ عطا کریں گے ۔ ‘‘
(۶) انسانوں کے ساتھ بہتر تعلقا ت :شکر گزاری دلوں کو نرم کرتی ہے ‘ اَنا کو ختم کرتی ہے اور انسان کو عاجزی سکھاتی ہے ۔ یہ وہ صفت ہے جو نفرت ‘ حسد اور بغض جیسے منفی جذبات کو ختم کرکے محبت ‘ خلوص اور ہمدردی کو فروغ دیتی ہے ۔ جو اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوتا ہے وہ انسانوں کی قدر کرنا بھی جانتا ہے ۔ وہ دوسروں کی محنت ‘ تعاون ‘ اور محبت کو سراہتا ہے ۔یوں معاشرے میں حسنِ سلوک ‘ محبت اور اُخوت کو فروغ ملتا ہے ۔ ایک شکر گزار انسان دوسروں کی مہربانیوں کو یاد رکھتا اور اُن کا اعتراف کرتا ہے ۔
(۷) معاشرتی اور نفسیاتی فوائد :شکر گزاری ایک مثبت جذباتی کیفیت ہے جو نہ صرف روحانی لحاظ سے انسان کو سکون دیتی ہے بلکہ اس کے نفسیاتی اثرات بھی بے شمار ہیں ۔ جدید نفسیات اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ شکر گزار لوگ زیادہ خوش ‘ مطمئن اور ذہنی دباؤ سے آزاد ہوتے ہیں ۔ شکر گزاری انسان کو موجودہ لمحے میں جینے کی ترغیب دیتی ہے‘ جس سے وہ ماضی کی تلخیوں یا مستقبل کے خدشات سے بچتا ہے ۔ اس سے دل میں اطمینان اور ذہن میں سکون پیدا ہوتا ہے ۔ جو لوگ شکر گزار ہوتے ہیں ‘ وہ منفی سوچوں میں کم مبتلا ہوتے ہیں کیونکہ وہ اپنی توجہ نعمتوں پر مرکوز رکھتے ہیں نہ کہ محرومیوں پر ۔ ایک شکر گزار انسان دوسروں سے حسد نہیں کرتا ‘ بلکہ اُن کی کامیابیوں پر خوش ہوتا ہے ۔ وہ رشتے نبھاتا ہے ‘ بڑوں کا ادب اور چھوٹوں پر شفقت کرتا ہے۔ اُس کی مثبت سوچ سے خاندان ‘ دوست اور معاشرہ سب متاثر ہوتے ہیں ۔ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ شکر گزاری کا مستقل اظہار کرنے والے افراد میں ڈپریشن اور اضطراب (anxiety) کی علامات کم ہوتی ہیں ۔ وہ زیادہ پُرامید اور مطمئن رہتے ہیں ۔ جب انسان اپنی کامیابیوں اور نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے تو وہ اپنی اہمیت کو محسوس کرتا ہے ‘ جو اُس کے اندر خوداعتمادی پیدا کرتی ہے ۔ شکر گزاری کا اظہار دوسروں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرتا ہے ۔ جب آپ دوسروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں تو وہ آپ سے قریب ہوتے ہیں ‘ اور باہمی اعتماد بڑھتا ہے ۔ رات سونے سے قبل شکر گزاری پر مبنی خیالات یا دعا کرنا نیند کو بہتر بناتا ہے ‘ ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے اور سکون بخش نیند کا ذریعہ بنتا ہے ۔
٭ناشکری کے نقصانات
یہ انسان کی ایک منفی صفت ہے جو اُس کی زندگی پر گہرے روحانی ‘ نفسیاتی اور معاشرتی اثرات ڈالتی ہے ۔ قرآن و سُنّت میں بارہا شکر گزاری کی تلقین کی گئی ہے ‘ اور ناشکری کو برائی اور ہلاکت کی راہ قرار دیا گیا ہے ۔ ناشکری سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا باعث بنتی ہے ۔ جب انسان اللہ کی نعمتوں کی قدر نہیں کرتا تو وہ اُس کی رحمت سے محروم ہو سکتا ہے ۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے :
{وَاِذْ تَاَذَّنَ رَبُّکُمْ لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ وَلَئِنْ کَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ(۷)} (ابراھیم)
’’ اور یاد کرو جب تمہارے رب نے اعلان فرمادیا کہ اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو مَیں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گااور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے ۔ ‘‘
ناشکری کرنے والا فرد ہمیشہ محرومی اور مایوسی کا شکار رہتا ہے ۔ وہ دوسروں کی نعمتیں دیکھ کر حسد کرتا ہے اور اپنے پاس موجود چیزوں میں خوشی محسوس نہیں کرتا۔ ناشکر گزار لوگ دوسروں کا احسان نہیں مانتے ‘ جس کی وجہ سے رشتے کمزور ہو جاتے ہیں۔ ایسے لوگ دوستوں ‘ اہلِ خانہ اور معاشرے میں ناپسندیدہ ہوتے ہیں ۔ جب معاشرے میں ناشکری عام ہوجائے تو لوگ ایک دوسرے کی مدد کرنے سے گریز کرتے ہیں ‘ کیونکہ اُن کی نیکی کا اعتراف نہیں کیا جاتا ۔ ناشکری کفرانِ نعمت کی طرف لے جاتی ہے ‘ جو ایمان میں کمزوری کا سبب بنتا ہے ۔ناشکری انسان کے دل کو سخت اور بے چین بنا دیتی ہے ۔ وہ ہر وقت مایوس اور شکوہ کناں رہتا ہے ۔
٭ شکر گزاری کیسے اپنائیں ؟
دن کا آغاز ’’ الحمد للہ ‘‘ سے کریں ۔ نماز کے بعد دل سے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں ۔ ’’الحمدللہ‘‘ کو اپنی زبان پر جاری رکھیں ‘ خاص طور پر خوشی ‘ نعمت یا کامیابی کے وقت ۔ ہر چھوٹی بڑی نعمت پر شکر ادا کریں ۔ روزانہ پانچ ایسی چیزوں کا شکر ادا کریں جو آپ کے پاس ہیں ‘ جیسے : صحت ‘ گھر ‘ سواری ‘ کسی کی محبت یا مدد ۔ دوسروں کی مدد کریں ‘ایسا کرنے سے آپ اپنی نعمتوں کا حقیقی احساس کرتے ہیں ۔ ناشکری ‘ شکایت اور منفی باتوں سے پرہیز کریں ۔ دوسروں کی قدر اور حوصلہ افزائی کریں ۔ لوگوں کا شکریہ ادا کریں ‘ چاہے وہ چھوٹا سا کام ہی کیوں نہ ہو ۔ ’ ’جَزَاکَ اللّٰہُ خَیرًا‘ ‘ یا ’’ شکریہ ‘‘ کہنے کی عادت بنائیں ۔ یہ الفاظ تعلقات کو مضبوط بناتے ہیں ۔ پریشانی میں بھی کوئی نہ کوئی خیر تلاش کریں ۔ نقصان یا آزمائش میں صبر اور شکر کریں ۔ دوسروں کی کمی کو دیکھ کر اپنی نعمتوں کو پہچانیں ۔ شکر کرنے والا کبھی محروم نہیں رہتا ۔